مرزاقادیانی کی بیوی بھی مراقی تھی
’’میری بیوی کو مراق کی بیماری ہے۔‘‘
(مرزاقادیانی کا عدالتی بیان منقول از منظور الٰہی ص۲۴۴)
گھریلوشہادات
’’بیان کیا مجھ سے والدہ صاحبہ (مرزا قادیانی کی دوسری بیوی) نے کہ حضرت (مرزا) صاحب کے ایک حقیقی ماموں تھے۔ جن کا نام مرزا جمعیت بیگ تھا۔ ان کے ہاں ایک لڑکا اور ایک لڑکی ہوئی اور ان کے دماغ میں کچھ خلل آگیا تھا۔ لڑکے کا نام مرزا علی شیر تھا اور لڑکی کا حرمت بی بی۔ لڑکی حضرت صاحب کے نکاح میں آئی اور اسی کے بطن سے مرزا سلطان احمد اور فضل احمد پیدا ہوئے۔‘‘ (سیرۃ المہدی حصہ اول ص۲۲۵ روایت نمبر۲۱۲)
مراق کا اثر اور پہلا دورہ
’’بیان کیا مجھ سے والدہ صاحبہ نے کہ حضرت مسیح موعود (مرزاغلام احمد) کو پہلی دفعہ دوران سر اور ہسٹریا کا دورہ بشیر اول کی وفات کے چند دن بعد ہوا تھا۔ رات کو سوٹے ہوئے اتھو آیا پھر اس کے بعد طبیعت خراب ہوگئی۔ مگر یہ دورہ خفیف تھا۔ پھر اس کے کچھ عرصہ بعد آپ ایک دفعہ نماز کے لئے باہرگئے۔ جاتے ہوئے فرمانے لگے کہ آج کچھ طبیعت خراب ہے…… جب میں پاس گئی تو فرمایا کہ میری طبیعت بہت خراب ہوگئی تھی۔ اب افاقہ ہے۔ میں نماز پڑھ رہا تھا کہ میں نے دیکھا کہ کوئی کالی کالی چیز میرے سامنے سے اٹھی اور آسمان تک چلی گئی۔ پھر میں چیخ مارکر گرگیا۔ اور غشی کی سی حالت ہوگئی… والدہ صاحبہ نے کہا کہ ہاتھ پائوں ٹھنڈے ہوجاتے تھے۔ اور بدن کے پٹھے کھنچ جاتے تھے۔ خصوصاً گردن کے پٹھے اور سر میں چکر ہوتا تھا اور اس وقت آپ اپنے بدن کو سہار نہیں سکتے تھے۔‘‘ (سیرۃ المہدی حصہ اول ص۱۷ روایت نمبر۱۹)
خلیفۂ ثانی میاں محمود کو بھی مراق کا دورہ
’’جب خاندان سے اس کی ابتدا ہوچکی تو پھر اگلی نسل میں بے شک یہ مرض منتقل ہوا۔ چنانچہ حضرت خلیفۃ المسیح ثانی نے فرمایا کہ مجھ کو بھی کبھی کبھی مراق کا دورہ ہوتا ہے۔‘‘
(مضمون ڈاکٹر شاہنواز خان مندرجہ رسالہ ریویو قادیان ص۱۱، اگست۱۹۴۶ئ)
ناظرین! مرزاقادیانی اور ان کے بیٹے مرزا محمود کے اقرار سے معلوم ہوتا ہے کہ مرزا قادیانی کو مالیخولیا کا مرض تھا اور مالیخولیا کے اثر سے مریض اپنے آپ کو غیب دان، فرشتہ سمجھنے،