نوٹ: شادی سے مراد مرزاغلام احمد قادیانی کی دوسری شادی ہے جو مسماۃ نصرت جہاں بیگم بنت نواب ناصر سے ہوئی تھی۔ اس وقت مرزاقادیانی دائم المریض تھے۔ عمر پچاس سال سے متجاوز تھی۔ شادی کے وقت نامردی کا یقین تھا۔ پھر بھی اس دوسری بیوی کے بطن سے دس اولاد ہوئی اور جوانی میں پہلی بیوی سے صرف دو لڑکے، تفصیل سنئے:
’’خاکسار (مرزابشیر احمد بن مرزاغلام احمد قادیانی) عرض کرتا ہے کہ بڑی بیوی سے حضرت مسیح موعود (غلام احمد قادیانی) کے دو لڑکے پیدا ہوئے۔ یعنی مرزاسلطان احمد اور مرزا افضل احمد۔ حضرت صاحب ابھی گویا بچے ہی تھے کہ مرزاسلطان احمد پیدا ہوگئے تھے اور ہماری والدہ صاحبہ (دوسری بیوی) سے حضرت مسیح موعود کی مندرجہ ذیل اولاد پیدا ہوئی۔
نمبرشمار
نام
ولادت
وفات
۱
عصمت
۱۸۸۶ء
۱۸۹۱ء
۲
بشیر احمد
۱۸۸۷ء
۱۸۸۸ء
۳
مرزابشیر الدین محمود احمد
۱۸۸۹ء
×
۴
شوکت
۱۸۹۱ء
۱۸۹۲ء
۵
خاکسار مرزا بشیر احمد
۱۸۹۳ء
×
۶
مرزا شریف احمد
۱۸۹۵ء
×
۷
مبارکہ بیگم
۱۸۹۷ء
×
۸
مبارک احمد
۱۸۹۹ء
۱۹۰۷ء
۹
امتہ النصیر
۱۹۰۳ء
۱۹۰۳ء
۱۰
امتہ الحفیظ
۱۹۰۴ء
×
(سیرۃ المہدی حصہ اوّل ص۵۳، روایت نمبر۵۹)
خطرناک دورۂ مرض
’’قریباً نصف گھنٹہ تک (مرزاغلام احمد قادیانی) جوش کے ساتھ بولتے رہے۔ پھر ایک لخت بولتے بولتے آپ کو ابکائی آئی۔ ساتھ ہی قے ہوئی جو خالص خون کی تھی۔ جس میں کچھ خون جما ہوا تھا اور کچھ بہنے والا تھا۔ حضرت نے قے سے سر اٹھا کر رومال سے اپنا منہ پونچھا اور آنکھیں بھی پونچھیں جو قے کی وجہ سے پانی لے آئی تھیں۔‘‘ (سیرۃ المہدی ص۹۷ حصہ اوّل)