گورنمنٹ سے جہاد کرنا درست ہے یا نہیں۔ سو یاد رہے کہ یہ سوال ان کا نہایت حماقت کا ہے۔ کیونکہ جس کے احسانات کا شکر کرناعین فرض اور واجب ہے اس سے جہاد کیسا۔ میں سچ کہتا ہوں کہ محسن کی بدخواہی کرنا ایک حرامی اور بدکار آدمی کا کام ہے۔ سو میرا مذہب جس کو میں باربار ظاہر کرتا ہوں یہی ہے کہ اسلام کے دو حصے ہیں۔ ایک خداتعالیٰ کی اطاعت کریں۔ دوسرے اس سلطنت کی جس نے امن قائم کیا ہو۔ جس نے ظالموں کے ہاتھ سے اپنے سایہ میں پناہ دی ہو، سو وہ حکومت برطانیہ ہے۔‘‘
مذکورہ بالا عبارت سے صاف معلوم ہوا کہ مرزاغلام احمد قادیانی کا مذہب نصاریٰ پرستی، نصرانی حکومت کا وظیفہ پڑھنا اور نصرانی حکومت کے لئے شکر اور دعاء کرنا ہے۔ نصاریٰ یعنی حکومت برطانیہ سے جہاد کرنا بقول مرزاقادیانی ایک حرامی اور بدکار آدمی کا کام ہے۔ اس بناء پر انگریزی حکومت سے آزادی حاصل کرنے کے لئے جتنے وطن پرستوں نے انگریزوں سے جہاد لسانی، قلمی یا سیفی یا ہتھیار کے بل پر کیا وہ مرزاغلام احمد قادیانی اور ان کے متبعین کے نزدیک حرامی اور بدکار لوگ ہیں۔ ’’تفوبر تواے چرخ گردان تفو‘‘
ناظرین! آپ مرزاقادیانی کی سوانح عمری (لائف) پڑھ چکے ہیں۔ مرزاقادیانی کے بلند بانگ دعوؤں، جھوٹی باتوں، غلط پیشین گوئیوں، انبیاء اور صلحاء پر بہتان وافتراء پردازیوں، کم سن لڑکی کے عشق میں مرزاقادیانی کی مخبوط الحواسیوں کے ساتھ انگریز پرستی کے گھناؤنے مظاہروں، خانہ ساز وحیوں کے متعلق نبی عربی محمد رسول اﷲﷺ کی لائی ہوئی قرآن کی آیت پیش کرتا ہوں۔ آپ اس کے معنی کو بغور پڑھ کر نوشتۂ مرزا کو تطبیق دیجئے۔ اگر آیت کے مطابق ہو تو اس پر اور اس کی نبوت پر لعنت بھیجئے اور محمد رسول اﷲﷺ کا امتی بن کر لازوال نعمتوں سے مالامال ہوجئے۔ ورنہ اپنی عقل کے ناخن لیجئے۔
حق تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں: ’’ھل انبئکم علیٰ من تنزل الشیاطین یتنزل علیٰ کل افاک اثیم (شعرائ:۲۲۱،۲۲۲)‘‘ {ہم تم کو بتلاتے ہیں کہ شیطان کن لوگوں پر اترتے ہیں۔ وہ جھوٹ بولنے والوں، افتراء پردازوں اور پاپیوں پر اترتے ہیں۔}
چونکہ مرزاغلام احمد قادیانی، افاک، حد سے زائد جھوٹ بولنے والا، بہتان تراشنے میں ماہر اثیم پاپی انسان تھا۔ اس لئے اس پر شیطان کی طرف سے وحی آتی تھی۔ اڈھیر عمر میں محمدی بیگم کے عشق کی وجہ سے دماغی سکون وتوازن کھو چکے تھے۔ اس لئے ایسا شخص نہ نبی بن سکتا ہے نہ پیروی کے قابل انسان تھے۔