یہ سب سوچ کر دل لگایا ہے ناصح
نئی بات کیا آپ فرما رہے ہیں
ہم اس مختصر سی کتاب میں حقیقت معجزہ، خارق عادت کا وقوع، معراج جسمانی کے دلائل اور مرزاقادیانی کی تحریرات پیش کر کے یہ ثابت کریںگے کہ جمہور اہل اسلام کا اتفاقی عقیدہ یہی ہے کہ آنحضرتﷺ کو جسم عنصری کے ساتھ معراج کرائی گئی اور مرزاقادیانی نے غلطی سے جن کو اپنا ہمنوا سمجھ رکھا ہے ان کے اقوال پیش کر کے اس مسئلہ کی حقیقت واضح کر دی جائے گی اور انہوں نے نئے اور پرانے فلسفہ کی جو آڑ لی ہے ہم عرض کریںگے کہ وہ فلسفہ حیات حضرت مسیح علیہ السلام اور مسئلہ معراج جسمانی تک ہی کیوں محدود ہے اور دیگر خوارق عادات اس کی زد سے کیوں مستثنیٰ ہیں؟ انشاء اﷲ ہم مرزاقادیانی کے معراج جسمانی پر نقلی اعتراضات کے جوابات تو اس کتابچہ کے آخر میں عرض کریںگے۔ صرف عقلی سوال کا جواب یہاں عرض کیا جاتا ہے۔ مرزاقادیانی لکھتے ہیں: ’’کہ نیا اور پرانا فلسفہ بالاتفاق اس بات کو محال ثابت کرتا ہے کہ کوئی انسان اپنے اس جسم خاکی کے ساتھ کرۂ زمہریر تک بھی پہنچ سکے۔‘‘ (ازالہ اوہام ص۴۷، خزائن ج۳ ص۱۲۶)
سائنس کی موجودہ ترقی اور عروج کے زمانہ میں جب کہ منوں کے حساب سے وزنی سیارے اور راکٹ فضاء میں گھومتے اور چاند تک پہنچ سکتے ہیں اور اب انسانوں کے جانے کے منصوبے تیار ہو رہے ہیں تو مرزاقادیانی کی اس فرسودہ دلیل کو کون سنتا ہے؟ مگر اس کا جواب مرزاقادیانی خود دیتے ہیں کہ: ’’اگر قرآن اور حدیث کے مقابل پر ایک جہاں عقلی دلائل کا دیکھو تو ہرگز اس کو قبول نہ کرو اور یقینا سمجھو کہ عقل نے لغزش کھائی ہے۔‘‘ (ملفوظات احمدیہ ص۴۵)
اور دوسری جگہ لکھتے ہیں کہ: ’’میں ان لوگوں کو جو فلسفی کہلاتے ہیں پکے کافر سمجھتا ہوں اور چھپے ہوئے دھریہ خیال کرتا ہوں۔‘‘ (چشمۂ معرفت ص۲۶۹، خزائن ج۲۳ ص۲۸۱)
نہ معلوم مرزاقادیانی کو معراج جسمانی کے انکار پر قرآن اور حدیث کے مقابلہ میں کفر (یعنی نیا اور پرانا فلسفہ) پیش کرنے کی کیوں ضرورت محسوس ہوئی؟ اور نہ معلوم انہوں نے خدا کی قدرت کی حدوبست کیوں کی اور خدا کی قدرتوں کو عقل کے پیمانے سے کیوں ناپنے کی کوشش کی؟ مرزاقادیانی کی تحریرات آگے آئیں گی۔ نیز اس نئے اور پرانے فلسفہ نے بکرے اور مرد کا دودھ کیوں نہیں روکا؟ اور عورت کی کمر تک لمبی داڑھی وغیرہ (جن کا اقرار مرزاقادیانی کو ہے) کو کیوں نہیں روکا اور کیوں منع نہیں کیا؟ ابوالزاہد محمد سرفراز خان صفدر خطیب جامع گکھڑ