مقدمہ
چونکہ دین اسلام اﷲ کا آخری وپسندیدہ مذہب ہے اور قرآن بھی اﷲ کا آخری دستور العمل ہے اور نبی عربی سید المرسلین حضرت محمد مصطفیﷺ بھی آخری اور سلسلۂ نبوت کو ختم کرنے والے آخری نبی ہیں۔ عقلاً ونقلاً آپؐ کے بعد (حضرت عیسیٰ علیہ السلام) کے سوا کسی نبی یا رسول کے آنے کا امکان نہ تھا۔ اس لئے آپؐ نے ببانگ دہل اعلان (پیشین گوئی) کیا کہ آپؐ کے بعد جو نبوت ورسالت کا دعویٰ کرے وہ کذاب پرلے سرے کا جھوٹا، دجال، حد سے زیادہ دغا باز وفریبی ہوگا۔ چنانچہ حدیث کی مشہور کتاب مسلم شریف، ترمذی شریف، ابوداؤد شریف میں ہے۔
’’قال رسول اﷲﷺ سیکون فی امتی کذابون دجالون ثلثون کلہم یزعم انہ نبی اﷲ وانا خاتم النبیین لا نبی بعدی (ترمذی ج۲ ص۴۵، باب ماجاء لا تقوم الساعۃ)‘‘ {حضورﷺ نے فرمایا کہ میری امت میں بہت بڑے جھوٹ بولنے والے تیس ہوںگے۔ سب کے سب دعویٰ کریںگے کہ وہ نبی اﷲ ہیں۔ حالانکہ میں خاتم النبیین ہوں۔ میرے بعد کوئی نبی نہیں ہوگا۔}
حدیث کی مشہور کتاب بخاری شریف میں ہے۔ ’’قال یبعث دجالون، کذابون قریباً من ثلاثین کلہم یزعم انہ رسول اﷲ (بخاری ج۱ ص۵۰۹، باب علامات النبوۃ فی الاسلام)‘‘ {حضورﷺ فرماتے ہیں۔ تیس کے قریب کذاب حد سے زائد جھوٹے دجال حد سے زائد مکارودغا باز بھیجے جائیںگے۔ ہر شخص خیال کرے گا وہ اﷲ کا رسول ہے۔}
حدیث کی مشہور کتاب (ترمذی شریف ج۲ ص۴۵) میں ہے۔ ’’قالؐ لا تقوم الساعۃ حتیٰ یبعث کذابون دجالون قریب من ثلاثین کلہم یزعم انہ رسول اﷲ‘‘ {حضورﷺ نے فرمایا۔ جب تک کہ تیس کے قریب کذاب دجال نہیں بھیجے جائیںگے قیامت نہیں آئے گی۔ ہر شخص خیال کرے گا اور دعویٰ کرے گا کہ وہ رسول اﷲ ہیں۔}
حدیث کی مشہور کتاب (مسلم شریف ج۲ ص۱۲۰) میں ہے۔ ’’عن جابر سمعت النبیﷺ ان بین یدی الساعۃ کذابین فاحذرہم‘‘ {حضرت جابرؓ سے روایت ہے کہ میں نے حضورﷺ سے فرماتے ہوئے سنا کہ قیامت کے پہلے جھوٹے ہوںگے ان سے بچتے رہو۔}
مذکورہ بالا حدیثوں سے صاف معلوم ہوتا ہے کہ حضورﷺ نے جن تیس جعلی اور نقلی نبیوں کا ذکر کیا ہے۔ ان میں دو باتیں پائی جائیں گی۔ ایک امتی یعنی حضورﷺ کی امت میں