۱… ’’انک لمن المرسلین (یٰسین:۲)‘‘ {یقینا آپ رسولوں میں سے ہیں۔}
۲… ’’وما محمد الارسول (آل عمران:۱۴۴)‘‘ {محمد(ﷺ) تو رسول ہی ہیں۔}
۳… ’’انی لکم رسول امین (دخان:۱۸)‘‘ {جس طرح بحکم خدا ہر نبی اعلان کرتا ہے۔ آپ کہہ دیجئے کہ میں تمہارے لئے امانتدار رسول ہوں۔}
۴… ’’قل انما انا بشر مثلکم یوحیٰ الیّٰ (الکہف:۱۱۰)‘‘ {آپ کہہ دیجئے کہ تمہارے جیسا ایک آدمی ہوں (فرق یہ ہے کہ) میری طرف وحی الٰہی بھیجی جاتی ہے۔}
۵… ’’انا ارسلنا الیکم رسولاً شاہدا علیکم کما ارسلنا الیٰ فرعون رسولا (المزمل:۱۵)‘‘ {جس طرح فرعون کی طرف ایک عظیم الشان رسول کو بھیجا تھا۔ اسی طرح تمہاری طرف (بھی) شہادت دینے والا عظیم الشان رسول کو بھیجا۔}
مذکورہ بالا آیتوں سے صاف معلوم ہوتا ہے کہ آپؐ خلعت نبوت سے سرفراز ہوئے۔ انبیاء بنی اسرائیل میں سے سب سے زیادہ اولوالعزم پیغمبر آتشین شریعت رکھنے والے نبی کی طرح آپؐ بھی عظیم الشان اولوالعزم رسول اور نبی ہیں۔
’’قل یا ایہا الناس انی رسول اﷲ الیکم جمیعا (اعراف:۱۵۸)‘‘ {اے محمدﷺ اعلان کر دیجئے کہ میں تم سب لوگوں کی طرف رسول بنا کر بھیجا گیا ہوں۔}
ختم نبوت
۱… خداوند قدوس کا ارشاد ہے: ’’ماکان محمد ابا احد من رجالکم ولکن رسول اﷲ وخاتم النبیین (احزاب:۴۰)‘‘ {محمدﷺ تم میں سے کسی مرد کے باپ نہیں۔ لیکن وہ اﷲ کے رسول اور نبیوں کا ختم کرنے والا سب سے پچھلا نبی ہے۔} اس سے معلوم ہوا کہ آپ کے بعد کسی نئے نبی کی آمد کی ضرورت نہیں۔
نوٹ: خاتم اگر ت کے زیر کے ساتھ ہو تو ختم کرنے والا اور اگر ت کے زبر کے ساتھ ہو تو بمعنی انگوٹھی یا مہر۔ پہلے معنی کے اعتبار سے آپ سب سے آخری نبی اور دوسری معنی کے اعتبار سے ’’مہر نبوت‘‘ چونکہ مہر ہر چیز کے اخیر میں اس لئے لگائی جاتی ہے تاکہ بعد کی کوئی چیز اس میں شامل نہ ہوسکے۔ اس لئے معنی یہ ہوں گے کہ آپؐ کے ذریعہ سے نبوت کے سلسلہ پر مہر لگادینے کی