کافروں نے آپؐ کی راست بازی کا ببانگ دہل اعلان واقرار کیا۔
ابوجہل کی شہادت
مشرکین مکہ کے سردار ابوالحکم بن ہشام یعنی ابوجہل کہا کرتا تھا۔ اے محمد(ﷺ) میں تجھ کو جھوٹا نہیں کہتا۔ لیکن تمہاری لائی ہوئی اﷲ کی آیتوں کا انکار کرتا ہوں۔ اس کے متعلق قرآنی آیت نازل ہوئی۔ ’’قد نعلم انہ یحزنک الذی یقولون فانہم لا یکذبونک ولکنہم بایات اﷲ یجحدون (جامع ترمذی ج۲ ص۱۳۲، تفسیر سورہ انعام)‘‘
ابوسفیان کی شہادت
قیصر روم نے بھرے دربار میں ابوسفیان سے پوچھا کہ تمہارے ہاں جو مدعی نبوت پیدا ہوا ہے اس کے اس دعوے سے پہلے کبھی تم نے اس کو دروغ گو (جھوٹ بولنے والا) بھی پایا۔ ابوسفیان نے جواب دیا۔ نہیں۔ اس کے بعد قیصر روم نے جو تقریر کی وہ یہ ہے: ’’میں نے تم سے پوچھا تھا کہ اس نے جھوٹ کہا تھا تو تم نے جواب دیا کہ نہیں۔ مجھے یقین ہے کہ اگر وہ خدا پر افتراء باندھتا تو آدمیوں پر افتراء باندھنے سے کب باز آتا۔‘‘
(صحیح بخاری ج۱ ص۴، باب بدألوحی، حوالہ جات ص۲۱)
یعنی جو شخص مخلوق سے جھوٹ نہ کہے ہمیشہ راست بازی سے پیش آئے۔ وہ بھلا کب خدا پر بہتان باندھے گا۔
نفر بن حارث کی شہادت
اے قریش! تم پر جو مصیبت آئی ہے اب تک تم اس کی تدبیرنہ نکال سکے۔ محمد(ﷺ) تمہارے سامنے بچہ سے جوان ہوا۔ وہ تم میں سب سے زیادہ پسندیدہ، صادق القول اور امین تھا۔ اب جو اس کے بالوں میں سپیدی آچلی اور تمہارے سامنے یہ باتیں پیش کیں تو کہتے ہو کہ وہ ساحر ہے۔ کاہن ہے۔ شاعر ہے۔ مجنون ہے۔ خدا کی قسم میں نے ان کی باتیں سنی ہیں۔ محمد(ﷺ) میں یہ کوئی بات نہیں تم پر یہ کوئی مصیبت ہی نئی آئی ہے۔
(سیرت ابن ہشام نورالیقین فی سیرۃ سید المرسلین ص۱۷)
جھوٹ کے متعلق ارشادات
۱… ’’لعنۃ اﷲ علیٰ الکاذبین (آل عمران:۶۱)‘‘ {جھوٹوں پر خدا کی لعنت۔}