نبوت کے بعد
اﷲ تعالیٰ نے حضرت محمدرسول اﷲﷺ کی آخری تیس سالہ زندگی میں ایک ایسی پاک اور جامع کتاب نازل فرمائی جو تمام انسانی ضروریات کی حامل ہے۔ انسانی زندگی کے کسی شعبے کو نامکمل اور تشنہ تکمیل نہیں رکھا۔ اس میں توحید ورسالت کی مکمل تعلیم ہے۔ قرآن احکام وقوانین کی مکمل کتاب ہے۔ یہ شعائر اسلامی کی جامع تعلیم دینے والی کتاب ہے۔ تاریخ اقوام انسانی شعبۂ زندگی کے ضروری اور اہم مسائل۔ عبادات ومعاملات کی اہم باتیں۔ اخلاقیات کی اعلیٰ تعلیم۔ دعائوں اور مناجاتوں کے لئے حسین جملے۔ حشر ونشر جزا وسزا کے متعلق مدلل بیان ہے۔ غرض ہر وہ بات جو تعلیمات الٰہیہ کی تکمیل کے لئے ضروری تھے۔ وہ سب کے سب قرآن پاک میں موجود ہیں۔ چونکہ یہ قرآن مجید اپنی جامعیت کے اعتبار سے آخری شریعت کی کتاب تھی اور حضورﷺ بھی رسالت کے اعتبار سے آخری رسول تھے اور حضورﷺ ہی کے ذریعہ انسانیت کی تکمیل کرانی تھی۔ اس لئے آپ میں تمام اعلیٰ خوبیاں پیدا کردی گئیں تھیں۔ جو ایک رسول ونبی کے لئے ضروری تھیں۔ مثلاً عمدہ اخلاقی خوبیاں، انصاف اور دیانت، نبوت انبیاء سابقین کی بشارت، معجزہ یعنی خرق عادات کا صدور، عمدہ تعلیمات مثلاً کتب سابقہ اور انبیائے کرام کا احترام، پیشگوئیوں کی صداقت، ختم نبوت، آپؐ کے بعد کسی جدید نبی کی عدم ضرورت، آپ کے بعد نبوت کا دعویٰ کرنے والے کاکذب، آپؐ کی تعلیمات پر عمل کرنے والوں کا دنیا وآخرت کی نعمتوں سے سرفراز ہونا وغیرہ وغیرہ۔
سچے نبی کے اوصاف اور اخلاق حسنہ
قرآن پاک میں آپؐ کے متعلق ’’انک لعلیٰ خلق عظیم (القلم:۴)‘‘ اور حدیث میں ’’ان اﷲ بعشنی لتمام مکارم الاخلاق (مشکوٰۃ ص۵۱۴، باب فضائل سید المرسلین)‘‘ فرمایا گیا ہے۔ یعنی ایک سچے پیغمبر میں جو جو خوبیاں ہونی چاہئیں وہ سب آپؐ کو دی گئی ہیں۔ تفصیل یہ ہے:
آپؐ خندہ جبیں، نرم خو، مہربان طبع تھے۔ سخت مزاج، تنگ دل نہ تھے۔ بات بات پر شور نہ کرتے تھے۔ کوئی برا کلمہ منہ سے کبھی نہیں نکالتے تھے۔ عیب جو اور تنگ گیر نہ تھے۔ آپؐ کے اخلاق نہایت ہی کریمانہ وشریفانہ تھے۔ معاشرت بھی اچھی تھی۔ گفتگو شیریں اور انتہائی نرم تھی۔ آپؐ صحیح الرائے اور بہت ہی سچے تھے۔ آپؐ میں محبت وعجز وانکساری بھی تھی۔ آپؐ اپنے متبعین کے ساتھ خواہ وہ معمولی درجہ ہی کیوں نہ رکھتا ہو انتہائی محبت سے ملتے تھے۔