ملاحظہ کیجئے۔ مذکورہ بالا عقیدہ فاسدہ کے اختراع کے بعد مرزاقادیانی کو معاً خیال آیا کہ حضرت مسیح علیہ السلام کی قبر بھی کہیں معیّن کر دینی چاہئے۔ تاکہ وفات مسیح یقینی ہو اور پھر ہو بھی اتنی قریب کہ عقل کے اندھے اور گانٹھ کے پورے مریدوں سے کہا جاسکے کہ یہ ہے اس مسیح کی قبر جس کا مدت سے انتظار کیا جارہا ہے۔ کیونکہ معاملہ ذرا پیچیدہ تھا اور تراشیدہ الہامات کے دائرے سے نکل کر واقعات وحقائق ومحسوسات وشواہد سے تعلق رکھتا ہے۔ اس لئے مرزاقادیانی کو اس کی سرانجام دہی کے لئے بہت کچھ توڑ جوڑ کرنا پڑا۔ جس کی دلچسپ داستان درج ذیل ہے۔
مرزاقادیانی لکھتے ہیں۔ ’’حضرت عیسیٰ علیہ السلام افغانستان سے ہوتے ہوئے پنجاب کی طرف آئے۔ اس ارادے سے کہ پنجاب اور ہندوستان دیکھتے ہوئے پھر کشمیر کی طرف قدم اٹھاویں۔ یہ تو ظاہر ہے کہ افغانستان اور کشمیر کی حد فاصل چترال کا علاقہ اور کچھ حصہ پنجاب ہے۔ اگر افغانستان سے کشمیر میں پنجاب کے رستے آویں تو قریباً اسی کوس یعنی ایک سو تیس میل کا فاصلہ طے کرنا پڑتا ہے اور چترال کی راہ سے سوکوس کا فاصلہ ہے۔ لیکن حضرت مسیح نے بڑی عقلمندی سے افغانستان کا راہ اختیار کیا تاکہ اسرائیل کی کھوئی ہوئی بھیڑیں جو افغان تھے فیض یاب ہو جائیں اور کشمیر کی مشرقی حد ملک تبت سے متصل ہے۔ اس لئے کشمیر آکر یہ باآسانی تبت میں جاسکتے ہیں اور پنجاب میں داخل ہوکر ان کے لئے کچھ مشکل نہ تھا کہ قبل اس کے کہ جو کشمیر اور تبت آئیں ہندوستان کے مختلف مقامات کا سیر کریں۔ سو جیسا کہ اس ملک کی پرانی تاریخیں بتاتی ہیں۔ یہ بات بالکل قرین قیاس ہے کہ حضرت مسیح نے نیپال اور بنارس وغیرہ مقامات کا سفر کیا ہوگا۔ پھر جموں سے یاراولپنڈی کی راہ سے کشمیر کی طرف گئے ہوںگے۔ چونکہ وہ ایک سرد ملک کے آدمی تھے۔ اس لئے یقینی امر ہے کہ ان ملکوں میں غالباً وہ صرف جاڑے تک ٹھہرے ہوں گے۔ اخیر مارچ یا اپریل کی ابتداء میں کشمیر کی طرف کوچ کیا ہوگا اور چونکہ وہ ملک بلادشام سے بالکل مشابہ ہے۔ اس لئے یہ بھی یقینی ہے کہ اس ملک میں سکونت اختیار کر لی ہوگی اور ساتھ ہی یہ بھی خیال ہے کہ کچھ حصہ اپنی عمر کا افغانستان میں رہے ہوں گے اور کچھ بعید نہیں کہ وہاں شادی بھی کی ہو۔‘‘
(مسیح ہندوستان میں ص۶۹،۷۰، خزائن ج۱۵ ص۶۹،۷۰)
دیکھا آپ نے مرزاقادیانی کی برہان قاطع اور حجت ساطع۔ مرزاقادیانی کشمیر میں مسیح کی قبر تیار کر رہے ہیں۔ مرزاقادیانی نے مسیح کی آمد کا تذکرہ تو کردیا اور قبر بھی کشمیر میں نہایت ہی شاندار تیار کر دی اور اپنی جغرافیہ دانی کا بھی اعلیٰ ثبوت پیش کر دیا۔ مگر مرزاقادیانی اس تاریخ کا