مسئلہ تقدیر، معجزہ شق القمر اور جنات کے دیکھنے میں کاذب ٹھہراتا تھا۔ نظام اہل بیت رضوان اﷲ علیہم پر بھی دشنام طرازی سے کام لیتا تھا اور ان کی توہین کرتا تھا۔ جن کی تعریف میں خداوند قدوس کا مقدس ارشاد رضی اﷲ عنہ ورضو عنہ نازل ہوا۔ (الفرق ص۱۳۳)
نظام ابوہریرہؓ کو کاذب اس لئے کہتا تھا کہ آپ کی روایت سے معتزلہ پر بھاری چوٹ پڑتی تھی۔ نظام اجماع صحابہؓ کے حجت ہونے کا بھی منکر تھا اور کہتا تھا کہ صحابہ کرام اور تمام امت گمراہی پر مجتمع ہوسکتی ہے۔ (الفرق ص۳۰۵)
نظام ہر وقت شراب کے نشہ میں چور رہتا تھا اور اس کا بڑا دلدادہ تھا۔ نظام باوجود مذکورہ بالا گمراہیوں کے دنیا بھر کا فاسق وفاجر تھا۔ گناہ کبائر بڑی بے باکی سے کیا کرتا تھا۔ اسی نظام معتزلی کی تقلید کرتے ہوئے مرزاقادیانی بھی انکار حدیث کرتے تھے۔ صحابہؓ کو گالیاں دیتے تھے اور تمام اہل سنت والجماعت کے مسلمہ عقائد معراج، معجزہ شق القمر وغیرہم کا انکار کرتے تھے۔ قرآنی آیتوں کو اپنے مطلب کے مطابق توڑ مروڑ کر پیش کرنے کی وجہ سے تمام مسلمانوں کا متفقہ فتویٰ ہے کہ مرزاقادیانی دعویٰ نبوت اور انکار حدیث نیز توہین انبیاء کرام علیہم السلام وغیرہ وغیرہ کے تحت کافر ہیں۔
مرزاقادیانی کا انجام
نصف صدی سے بھی زیادہ عرصہ گذر گیا کہ علماء دین، محدثین واکابر ملت اپنی تحریر اور تقریر سے قادیانی مذہب اور اس کے لٹریچر ان کے مناظرے کا منہ توڑ جواب دیتے چلے آئے۔ الحمدﷲ! ہر محاذ پر قادیانیوں کو زک اٹھانی پڑی اور آئندہ بھی انشاء اﷲ تعالیٰ اہل علم اور پڑھے لکھے نوجوانوں کا طبقہ قادیانی کذب وافتراء کا تارپود بکھیرتے رہیں گے۔ قادیانیوں کو انکار حدیث اور انکار ختم نبوت کی جو سزا قدرت کی جانب سے ملنی ہے وہ تو مل کر ہی رہے گی۔ جب کہ خداوند قدوس نے ان کے جھوٹے نبی مرزاغلام احمد قادیانی کو خود ان کی منہ مانگی دعاء کی بناء پر اسہال اور قے کے عذاب میں مبتلاکر کے دنیا کو بتا دیا کہ کذاب کی یہ سزا ہے۔ (دیکھو تاریخ مرزا)
انکار حدیث کا واقعہ
اب مثال کے طور پر ایک واقعہ پیش کروں گا کہ انکار حدیث کی دنیاوی سزا کیا ہے۔ اس کے متعلق عالم اسلام کی عظیم ترین شخصیت خلیفہ ہارون الرشید عباسی اور ان کے دور سعادت اثر کا وہ واقعہ ہے جسے خطیب بغدادی متوفی ۴۲۳ھ کی تاریخ سے اخذ کیا گیا ہے۔ خطیب بغدادی نے قاضی القضاۃ عمر حبیب عدوی حنفی کبیر کے حالات میں خود قاضی موصوف کی زبانی واقعات