میں کذاب اور مفتری کی فہرست میں اپنا نام درج کراکر ہیضہ کے مرض میں مبتلا ہوکر دنیا سے چل بسے اور ان کی نبوت کا بھانڈا چوراہے میں پھوٹ چکا تو پھر ایسے جھوٹے اور مفتری نبی کی نبوت پر قادیانی حضرات اب تک کیسے ایمان رکھے ہوئے ہیں جو ائمہ احادیث وصحابہ کرامؓ ومحدثین عظامؓ کے غلاموں کے غلام کی بھی گردپا تک پہنچنے کی قدرت نہیں رکھتے۔
صحابہؓ کی توہین
حضرت عبداﷲ ابن مسعودؓ اور حضرت ابوہریرہؓ سے مرزاقادیانی کو خاص طور پر اس لئے بغض وعناد ہے کہ ان بزرگوں کی روایت سے مرزاقادیانی کے خود ساختہ نبوت کا آئینہ ٹکرا کر پاش پاش ہو جاتا ہے۔ اس لئے مرزاقادیانی حضرت ابوہریرہؓ کو کہتے ہیں کہ نعوذ باﷲ آپ غبی تھے اور درایت اچھا نہیں رکھتے تھے۔ اس کے بعد حضرت عبداﷲ ابن مسعودؓ کے متعلق بھی گندہ ذہنی اور ہزرہ سرائی مرزاقادیانی کی ملاحظہ کیجئے۔ مرزاقادیانی کہتے ہیں کہ: ’’حق بات تو یہ ہے کہ ابن مسعودؓ ایک معمولی انسان تھا۔‘‘ (ازالہ اوہام ص۵۹۶، خزائن ج۳ ص۴۲۲) یہ ہے مرزاقادیانی کا کہنا۔ اس شخصیت کے متعلق جسے حضرت فاروق اعظمؓ نے کوفہ یونیورسٹی کا افسر اعلیٰ بنا کر بھیجا تھا اور یہ لکھا تھا۔ ’’ابعث الیکم بعبد اﷲ بن مسعود معلماً (ازالۃ الخفا)‘‘ عبداﷲ ابن مسعودؓ ہی کی شخصیت تھی۔ جس نے علقمہ ابراہیم نخعی، حماد بن سلیمان، امام ابو حنیفہ، امام ابویوسف، امام محمد، امام سفیان جیسے اکابر عالم اور محدث پیدا کئے اور یہاں ایک مرزاقادیانی کی نکمی شخصیت کے جو ہر دنیاوی ودینی امتحان میں ناکام اور نامراد نکلے۔ اگر مرزاقادیانی کامیاب ہوئے تو صرف اپنی خودساختہ نبوت کے امتحان میں۔ کیونکہ یہاں تو ان کے لئے کوئی نصاب ہی مقرر نہیں تھا اور اگر نصاب ہوتا بھی تو کیونکر۔ جب کہ لا نبی بعدی ارشاد فرماکر حضورﷺ نے کاذب اور مفتری مدعیان نبوت کی امیدوں پر پانی پھیر دیا ہے۔
مرزاقادیانی کا استاد
یہ چیز اچھی طرح ذہن نشین کرلینی چاہئے کہ مرزاقادیانی کے اندر دراصل نظام معتزلہ ملحد اکبر کی روح حلول کر گیا تھا۔ نظام معتزلی کافر، ملحد اور زندیق تھا۔ اس نے صحابہ کرامؓ کی شان میں زبردست گستاخیاں کی ہیں۔ علامہ بغدادی لکھتے ہیں کہ نظام معتزلی کا شاگرد عمرو عثمان جاحظ نے اپنی کتاب المعارف وکتاب الدنیا میں لکھا ہے کہ نظام محدثین پر اس لئے طعن کیا کرتا تھا کہ انہوں نے حضرت ابوہریرہؓ کی احادیث کو کیوں روایت کیا ہے۔ کیونکہ نظام ابوہریرہؓ کو دنیا بھر کا جھوٹا گردانتا تھا۔ یہی نظام فاروق اعظمؓ اور سیدنا علیؓ پر بھی ناپاک حملے کرتا تھا۔ ابن مسعودؓ کو ریت