کو ان کے جھوٹا اور خلاف واقع ہونے میں کچھ شک نہیں رہے گا۔ دنیا کی آنکھوں نے آج تک جھوٹ بولنے والا پیغمبر نہیں دیکھا تھا۔ لیکن آج جھوٹا بھی دیکھنا نصیب ہوا۔ مرزاقادیانی کی عیاری اور تلون کا ادنیٰ سا کرشمہ ہے کہ تمام لٹریچر میں ایک چیز پر استقرار نہیں۔ گاہے کچھ اور گاہے کچھ تحریر کرتا رہتا ہے اور یہی حالت ہر جگہ ہر ایک کتاب میں رہی ہے۔ چنانچہ یہی وجہ ہے کہ جناب مرزاقادیانی کے متعلق آج یہ بھی متعسر ہے کہ وہ انسان تھے یا کچھ اور۔ اگر ناظرین کو شک ہو تو لیجئے ثبوت خود مرزاقادیانی کی تحریروں سے فرماتے ہیں کہ: ’’میں آدم ہوں، میں شیث ہوں، میں نوح ہوں، میں ابراہیم ہوں، میں اسحق ہوں، میں اسمعیل ہوں، میں یوسف ہوں، میں موسیٰ ہوں، میں داؤد ہوں، میں عیسیٰ ہوں اور ظلی طور پر محمد واحمد ہوں۔‘‘ (حقیقت الوحی ص۷۳، خزائن ج۲۲ ص۷۶)
نیز مرزاقادیانی سری کرشن مہاراج بھی ہیں۔ (حقیقت الوحی ص۸۵، خزائن ج۲۲ ص۵۲۱)
اور آپ رودھر گوپال بھی ہیں۔ (حقیقت الوحی ص۸۵، خزائن ج۲۲ ص۵۲۱)
انسان بھی ہیں اور حجر اسود بھی اور پھر بیت اﷲ بھی ہیں۔
(اربعین نمبر۴ ص۱۵، خزائن ج۱۷ ص۴۴۵)
میکائیل بھی ہیں۔ (اربعین نمبر۳ ص۲۵، خزائن ج۱۷ ص۴۱۳)
اور مرزاقادیانی حاملہ بھی ہیں۔ (حقیقت الوحی ص۳۳۷، خزائن ج۲۲ ص۳۵۰ حاشیہ)
اور حائض بھی ہیں۔ (حقیقت الوحی ص۱۴۳، خزائن ج۲۲ ص۵۸۱)
خلیفۃ اﷲ بھی ہیں۔ (ازالہ اوہام حصہ دوم ص۶۹۵، خزائن ج۳ ص۴۷۵)
کبھی مہدی۔ (ازالہ اوہام ص۱۴۷، خزائن ج۳ ص۱۷۵)
کبھی مصلح، کبھی مجدد، کبھی محدث۔ (ازالہ اوہام ص۱۵۵، خزائن ج۳ ص۱۷۹،۴۱۶)
کبھی حارث مددگار مہدی۔ (ازالہ اوہام ص۶۵، خزائن ج۳ ص۱۳۵ حاشیہ، ص۱۷۵)
غرض عجیب وغریب شئے ہیں۔ جس کے متعلق یہ فیصلہ کرنا مشکل ہے کہ چیز کیا ہے۔ مرزائی ان حوالہ جات کا جواب دیتے ہیں کہ یہ سب استعارات ہیں۔ فلانے ولی صاحب نے بھی اس طرح استعارات استعمال کئے ہیں۔ لیکن ایک سمجھدار انسان کے لئے یہ جواب کافی نہیں۔ کیونکہ قادیانی مرزاقادیانی کو نبی مانتے ہیں۔ ولی پر نبی کا قیاس صحیح نہیں۔ ولی کا قول وفعل حجت نہیں۔ برخلاف نبی کے کہ اس کا قول اور فعل حجت شرعی ہے۔ اگر نبی کوئی کام کرے تو وہی امت