جھوٹا الہام نمبر:۲
’’واضح رہے کہ مرزا قادیانی کی عمر ۶۸؍برس کی تھی۔ کیونکہ آپ ۱۸۴۰ء میں پیدا ہوئے تھے اور ۲۶؍مئی ۱۹۰۸ء کو وفات پاگئے۔ چنانچہ آپ اپنی عمر کے بارہ میں خود تحریر فرماتے ہیں کہ: ’’میری پیدائش ۱۸۳۹ء یا ۱۸۴۰ء میں سکھوں کے آخری وقت میں ہوئی ہے اور میں ۱۸۵۷ء میں سولہ برس یا سترھویں برس میں تھا۔ ‘‘ (کتاب البریہ حاشیہ ص۱۵۹، خزائن ج۱۳ص۱۷۷)
اب مرزا قادیانی کا الہام بھی سنئے۔ چنانچہ تحریر فرماتے ہیں کہ: ’’وارادوا موتنا واشاعوافیہ خبرا فبشر نار بنا بثمانین سنۃ من العمرا وھو اکثر عددا وموت ماخواستند ودراں پیش گوئی کردند۔ پس خدا مارا بشارت ہشتاد وسال عمر داد بلکہ شاید ازیں زیادہ‘‘ (مواہب الرحمن ص۲۱، خزائن ج۱۹ ص۲۳۹)
دیکھئے کہ خدا نے اسی برس بلکہ زیادہ عمر کی مرزاقادیانی کو بشارت دی۔ لیکن افسوس ہے کہ مرزاقادیانی صرف اڑسٹھ برس کی عمر پاکر راہئی عدم ہوئے۔ کیا اس الہام سے بھی زیادہ جھوٹ کچھ اور ہوسکتا ہے۔ مرزاقادیانی نے اپنی عمر کی زیادتی کے لئے ایک بزرگ سے بھی کشتم کشتا کی۔ مگر پھر بھی کامیاب نہ ہوئے۔ چنانچہ مرزاقادیانی تحریر فرماتے ہیں کہ:
ایک بزرگ سے کشتم کشتا
’’ایک روز کشفی حالت میں ایک بزرگ صاحب کی قبر پر دعائیں مانگ رہا تھا اور وہ بزرگ ہر ایک دعا پر آمین کہتے جاتے تھے۔ اس وقت خیال ہوا کہ اپنی عمر بھی بڑھالوں۔ تب میں نے دعاء کی کہ میری عمر پندرہ سال اور بڑھ جائے۔ اس پر اس بزرگ نے آمین نہ کہی۔ تب اس صاحب بزرگ سے بہت کشتم کشتا ہوا۔ تب اس مرد نے کہا مجھے چھوڑ دو۔میں آمین کہتا ہوں۔ اس پر میں نے اسے چھوڑ دیا اور دعاء مانگی کہ میری عمر پندرہ اور بڑھ جائے تب اس بزرگ نے آمین کہی۔‘‘ (اخبار الحکم ۱۷،۲۴؍دسمبر ۱۹۰۳ئ، مکاشفات ص۳۴)
شاید بزرگ صاحب نے جان بچانے کے لئے آمین کہا ہو۔ اس وجہ سے مرزاقادیانی کی عمر اسی برس تک نہ پہنچی ہو۔
ممکن ہے مرزائی حضرات اس کی بھی لنگڑی لولی تاویل کر دیں۔ لیکن ہٹ دھرمی اور تعصب سے جو شخص دور رہ کر حق بیّن اور انصاف بین آنکھوں سے ان الہاموں کو دیکھے گا یقینا اس