درحقیقت عیسوی غلو کا ایک رنگ میں مظہر ہے اپنے آپ کو پرانے اسلام سے علیحدہ ایک نیا مذہب بناکر ہمیشہ کے لئے الگ نہ ہوجائے۔‘‘ (اخبار پیغام صلح ۱۹؍اپریل ۱۹۳۳ئ)
یہ ہے قادیانی صاحبان کا اصلی مذہب۔ بانی احمدیت کی عنایات ہیں کہ ان کی امت بھی ماشاء اﷲ ان سے چار قدم آگے بڑھ گئی۔ چنانچہ اسی عقیدہ کے رنگ میں رنگین ہوکر قاضی ظہور الدین اکمل قادیانی فرماتے ہیں:
محمدپھر اتر آئے ہیں ہم میں
اور آگے سے ہے بڑھ کر اپنی شان میں
محمد دیکھنے ہوں جس نے اکمل
غلام احمد کو دیکھے قادیان میں
(اخبار بدر ج۲ نمبر۴۳ص۱۴)
حاصل یہ کہ قادیانی عقائد کا مکمل تفصیلی نقشہ پیش کرنے کے لئے ایک طویل اور ضخیم دفتر کی ضرورت ہے۔ اس مختصر رسالے میں اس کی گنجائش نہیں۔ اب ناظرین نہایت اطمینان اور ٹھنڈے دل سے مرزا قادیانی کے صریح جھوٹے الہاموں کو مطالعہ فرمائیں جو بمطابق وعدہ کے یہاں درج کئے جاتے ہیں۔
سفید جھوٹ نمبر:۱
’’بشیر الدولہ، عالم کباب، شادی خان، کلمتہ اﷲ (نوٹ ازحضرت مسیح موعود) بذریعہ الہام الٰہی معلوم ہوا کہ میاں منظور محمدصاحب کے گھر میں محمدی بیگم کا ایک لڑکا پیدا ہوگا جس کے یہ نام ہوں گے۔ یہ نام بذریعہ الہام الٰہی معلوم ہوئے۔‘‘ (تذکرہ ص۶۲۲)
اس الہام کو نقل کرتے ہوئے مولف البشریٰ اس کے ذیل میں تحریر فرماتے ہیں کہ: ’’اﷲ تعالیٰ بہتر جانتا ہے کہ یہ پیش گوئی کب اور کس رنگ میں پوری ہوگی۔ گو حضرت اقدس نے (مرزاقادیانی نے) اس کا وقوعہ محمدی بیگم کے ذریعہ سے فرمایا تھا۔ مگر چونکہ وہ فوت ہوچکی ہے۔ اس لئے اب تخصیص نام نہ رہی۔ بہرصورت یہ پیش گوئی متشابہات میں سے ہے۔‘‘ دیکھئے کہ محمدی بیگم مرگئی اور لڑکا پیدا نہ ہوا۔ کیا الہام الٰہی اس کو کہتے ہیں۔ مرزا قادیانی کا خدا بھی عجیب ہے کہ الہام تو کردیتا ہے مگر پورا نہیں کرتا۔ مولف البشریٰ کے ایمان کی داد دینا چاہئے کہ جھوٹ کا لفظ نہ لکھا اور فوراً تشابہات میں سے قرار دیا۔ مگر افسوس ہے کہ آفتاب پر خاک ڈالنے کی ناکام سعی کی۔ دنیا اندھی نہیں۔