اور فرماتے ہیں کہ: ’’میں نے اپنے ایک کشف میں دیکھا کہ میں خود خدا ہوں اور یقین کیا کہ وہی ہوں۔‘‘ (کتاب البریہ ص۸۵، خزائن ج۱۳ ص۱۰۳)
اور یہ کہ: ’’مجھے بتلایا گیا تھا کہ تیری خبر قرآن وحدیث میں موجود ہے اور تو ہی اس آیت کا مصداق ہے کہ ھوالذی ارسل رسولہ بالہدی‘‘
(اربعین نمبر۳ ص۲۴، خزائن ج۱۷ ص۴۱۱، اعجاز احمدی ص۷، خزائن ج۱۹ ص۱۱۳)
اور نیز فرماتے ہیں کہ: ’’قل یا ایہا الناس انی رسول اﷲ الیکم جمیعا‘‘ (اے مرسل من اﷲ) کہہ (اے مرزا) اے تمام لوگو میں تم سب کی طرف اﷲ کی طرف سے رسول ہوکر آیا ہوں۔ (تذکرہ ص۳۵۳)
اور نیز تحریر فرماتے ہیں کہ: ’’محمدرسول اﷲ والذین معہ اشداء علی الکفار رحمآء بینہم‘‘ اس وحی میں میرا نام محمد رکھا گیا اور رسول بھی۔ …… اسی طرح براہین احمدیہ میں اور کئی جگہ رسول کے لفظ سے اس عاجز کو یاد کیا گیا۔
(ایک غلطی کا ازالہ ص۳،خزائن ج۱۸ص۲۰۷) میں فرماتے ہیں کہ : ’’وماینطق عن الہویٰ ان ہو الا وحی یوحیٰ‘‘ اور یہ (مرزا قادیانی) اپنی طرف سے نہیں بولتا۔ بلکہ جو کچھ تم سنتے ہو یہ خدا کی وحی ہے۔ (اربعین نمبر۲ص۳۶، خزائن ج۱۷ص۳۸۵) تو اس صورت میں اگر مرزائی ’’لاالہ الا اﷲ محمدرسول اﷲ‘‘ کا کلمہ پڑھتے ہیں تو مراد ان کی اس کلمہ سے غلام احمد ہے۔ نہ کہ محمد بن عبداﷲ علیہ السلام اور یہ کلمہ پڑھنا محض پبلک کو دھوکہ دینے کے لئے اور ان کو مغالعہ میں ڈالنے کے لئے پڑھتے ہیں اور قرآن اگر پڑھتے ہیں تو مرزائی قرآن نہ کہ پیغمبر مدنی کا قرآن۔ یہی وجہ ہے کہ لاہوری مرزائیوں کا امیر محمدعلی ایم اے جو مرزا قادیانی کے باصفا مرید ہیں اور ان کے مخلصین میں سے ہیں۔ قادیانی مذہب اور ان کے شریعت وعقائد پر تنقیدی نگاہ سے تبصرہ کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ: ’’فرمائیے نئے مذہب کے سر پیر اور کیا سینگ ہوا کرتے ہیں۔ ایمانیات میں نئے نبی اور نئی کتاب کا اضافہ۔ ارکان شریعت میں ایک حج کا اضافہ۔ ایک نئے قبلہ کا اضافہ۔ خلافت مطاع الکل کا اضافہ۔ پرانی رسالت محمدیہ اور پرانے اسلام یعنی کلمۂ سابق کی منسوخی اور نئی رسالت احمدیہ اور نئے اسلام کا اضافہ۔ اور ابھی ’’ظلی‘‘ کا لفظ سلامت رہے۔ خدا جانے کس کس چیز کا اضافہ ہوتا جائے گا۔ مجھے اندیشہ ہے جس طرح عیسویت کے غلونے اپنے آپ کو یہودیت یعنی موسویت سے علیحدہ کرکے ایک نیا مذہب بنالیا۔ اسی طرح یہ محمودیت جو