دعویدار ہے۔ اب قادیانی صاحبان جو ختم نبوت کی آیت میں یہ تاویل کرتے ہیں کہ رسول اﷲﷺ تشریعی ابنیاء کے خاتم یعنی آخری نبی ہیں اور غیرتشریعی نبیوں کے آخری نبی نہیں ہیں۔ بالکل بے فائدہ ہے۔ کیونکہ مرزاقادیانی تشریعی نبوت کے دعویدار ہیں۔ غیرتشریعی کے نہیں اور یہ فریقین کے نزدیک مسلم ہے کہ تشریعی نبوت کا دعویدار کافر اور کذاب ہے۔ اگر قادیانی صاحبان کو اب بھی شبہ ہو تو یہ لیجئے مرزامحمود احمد خلیفہ ثانی قادیان کا فیصلہ فرماتے ہیں کہ: ’’پس شریعت اسلامی نبی کے جو معنی کرتی ہے اس کے معنی سے حضرت صاحب ہرگز مجازی نبی نہیں ہیں بلکہ حقیقی نبی ہیں۔‘‘
(حقیقت النبوۃ ص۱۷۴، حصہ اوّل ص۱۷۴)
اور نیز فرماتے ہیں کہ: ’’ہم بغیر کسی فرق کے بلحاظ نبوت انہیں ایسا ہی رسول مانتے ہیں۔ جیسے کہ پہلے رسول مبعوث ہوتے رہے۔‘‘
ب… ’’جس بات نے حضرت محمد مصطفیﷺ کو حضرت محمد مصطفیﷺ بنایا وہی بات اس میں (مرزامیں) ہمارے نزدیک موجود تھی۔‘‘ (الفضل قادیان ۱۶؍اکتوبر ۱۹۱۷ئ)
کیا قادیانی حضرات کو اب بھی کچھ کہنے کی گنجائش رہ گئی۔ ان مذکورۂ بالا حوالوں کی روشنی میں صاف ظاہر ہوا کہ مرزاقادیانی تشریعی اور حقیقی نبوت کے دعویدار تھے اور آپ پر بہت سے نئے احکام نازل ہوئے۔ اب قادیانیوں کا یہ دعویٰ کہ مرزاقادیانی غیرتشریعی اور ظلی اور بروزی اور مجازی نبی تھے۔ بالکل صریح مغالطہ اور ناواقفوں کو پھانسنے کی چالیں ہیں۔ اگر قادیانی صاحبان اب بھی نہ مانیں تو میرا بھی یہ مدعا نہیں کہ ان سے بجبر منوایا جائے۔ بلکہ غرض یہی ہے کہ ناواقفوں کو میں اس مغالطہ سے بچا دوں۔ ان کو آگاہ کردوں اور جو حق کے متلاشی اور جویندہ ہیں ان کو صحیح راستہ بتا دیا جائے اور ہلاکت کے گرداب اور گمراہی کے عمیق ترین دریا سے ان کی ڈوبتی ہوئی ناؤ کو بچادوں اور جو خود ڈوبنا چاہے وہ ڈوب جائے۔ جو آنکھوں پر کفر کی پٹی باندھ کر روشنی کا جوئندہ اور خواہاں نہیں اور ضلالت اور شرک کی تیرہ وتار کوٹھری میں رہنے کا خواہاں ہے۔ اس کے ساتھ ہمیں کچھ غرض نہیں حیرت تو یہ ہے کہ مرزاقادیانی اپنے کو عین اﷲ اور عین محمد قرار دیتے ہیں اور فرماتے ہیں کہ ؎
منم مسیح زمان ومنم کلیم خدا
منم محمد واحمد کہ مجتبیٰ باشد
(تریاق القلوب ص۳، خزائن ج۱۵ ص۱۳۴)