(۱)’’وہ ابن مریم جو آنے والا ہے کوئی نبی نہیں ہوگا۔‘‘ (ازالہ اوہام ص۲۹۱، خزائن ج۳ ص۲۴۹)
(۱)’’جس آنے والے مسیح موعود کا حدیثوں سے پتہ لگتا ہے اس کا انہی حدیثوں میں یہ نشان دیا گیا ہے کہ وہ نبی بھی ہوگا۔‘‘
(حقیقت الوحی ص۲۹، خزائن ج۲۲ ص۳۱)
(۲)’’اور خدا کی پناہ یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ جب اﷲتعالیٰ نے ہمارے نبی اور سردار دو جہاں محمدﷺ کو خاتم النبیین بنادیا۔ میں نبوت کا مدعی بنتا۔‘‘ (حمامۃ البشریٰ ص۸۳، خزائن ج۷ ص۳۰۲)
(۲)’’ہمارا دعویٰ ہے کہ ہم رسول اور نبی ہیں۔‘‘
(اخبار بدر ۵؍مارچ ۱۹۰۸ئ، ملفوظات ج۱۰ ص۱۲۷)
(۳)’’تم پر واضح ہو کہ ہم بھی نبوت کے مدعی پر لعنت بھیجتے ہیں اور کلمہ لا الہ الا اﷲ محمد رسول اﷲ کے قائل ہیں اور آنحضرتﷺ کے ختم نبوت پر ایمان رکھتے ہیں۔‘‘
(مجموعہ اشتہارات ج۲ ص۲۹۷)
(۳)’’نبی کا نام پانے کے لئے میں ہی مخصوص کیاگیا۔‘‘
(حقیقت الوحی ص۳۹۱، خزائن ج۲۲ ص۴۱۶)
(۴)’’وید گمراہی سے بھرا ہوا ہے۔‘‘
(البشریٰ ج۱ ص۵۰)
(۴)’’ہم وید کو بھی خدا کی طرف سے مانتے ہیں۔‘‘ (پیغام صلح ص۶۳، خزائن ج۲۳ ص۴۵۳)
(۵)’’بعض الہامات مجھ کو ان زبانوں میں بھی ہوتے ہیں جن سے مجھ کو کچھ واقفیت نہیں۔ جیسے انگریزی یا سنسکرت یا عبرانی وغیرہ۔‘‘
(نزول المسیح ص۵۷، خزائن ج۱۸ ص۴۳۵)
(۵)’’یہ بالکل غیر معقول اور بیہودہ امر ہے کہ انسان کی اصل زبان تو کوئی ہو اور الہام اس کو کسی اور زبان میں ہو۔ جس کو وہ سمجھ بھی نہیں سکتا۔‘‘(چشمہ معرفت ص۲۰۹، خزائن ج۲۳ ص۲۱۸)
اب ان متناقض اقوال کو دیکھتے ہوئے عاقل خود سمجھ سکتا ہے کہ یہ نبی کا کام نہیں اور خود مرزاقادیانی بھی تحریر فرماتے ہیں کہ: ’’جھوٹے کے کلام میں تناقض ضرور ہوتا ہے۔‘‘
(حقیقت الوحی ص۱۸۴، خزائن ج۲۲ ص۱۹۱)
اور فرماتے ہیں کہ: ’’ایک دل سے دو متناقض باتیں نکل نہیں سکتیں۔ کیونکہ ایسے طریق سے یا انسان پاگل کہلاتا ہے یا منافق۔‘‘ (ست بچن ص۳۱، خزائن ج۱۰ ص۱۴۳)