انچہ دادہ ست ہر نبی راجام
دادآں جام ہم مرابتمام
کم نیم زاں ہمہ زروئے یقیں
ہر کہ گوید دروغ ہست لعیں
(نزول المسیح ص۹۹،۱۰۰، خزائن ج۱۸ ص۴۷۷،۴۷۸)
کی لافیں مارتا ہے اور اتنے کذب ودروغ کے باوجود حضرت امام حسین شہید کربلا رضی اﷲ عنہ کی شان میں فرماتا ہے کہ ؎
وقالوا علی الحسین فضل نفسہ
اقول نعم واﷲ ربی سیظہر
وشتان ما بینی وبین حسینکم
فانی اؤید کل اٰن وانصر
(اعجاز احمدی ص۵۳،۶۹، خزائن ج۱۹ ص۱۶۴تا۱۸۱)
اور صحابہ رسولﷺ کی شان میں گستاخانہ کلمات تحریر کر کے تفوق کا دعوے دار ہے۔ مثلاً ابوہریرہؓ کو غبی تحریر کرتا ہے۔ (اعجاز احمدی ص۱۸، خزائن ج۱۹ ص۱۲۷) اور آپ کے الہام اور کشوف کی یہ حالت ہے کہ فرمایا گیا ہے کہ: ’’کشف کی حالت آپ پر اس طرح طاری ہوگئی کہ گویا آپ عورت ہیں اور اﷲتعالیٰ نے رجولیت کی طاقت کا اظہار فرمایا تھا۔ سمجھنے والے کے لئے اشارہ کافی ہے۔‘‘ (اسلامی قربانی ص۱۲)
قادیانی اس کشف کو دیکھ کر بہت گھبراتے ہیں اور اپنے قادیانی فرشتہ قاضی یار محمد بی اے پلیڈر کو پاگل قرار دیتے ہیں۔ لیکن یہ سب کچھ اب کہتے ہیں۔ جب اس نے رسالہ شائع کیا اس وقت کیوں نہ لکھا کہ یہ رسالہ نامقبول ہے۔ مرزاقادیانی کے الہام کہاں تک نقل کئے جاویں۔ رسالہ مختصر ہے۔ ورنہ معلوم ہو جاتا۔ مگر پھر بھی ناظرین کو یہاں اس موقع پر مرزاقادیانی کے متناقض اقوال سے آگاہ کرنا خالی از فائدہ نہ ہوا۔ کیونکہ دعویٰ تو نبوت کا کرتے ہیں اور اگر مرزاقادیانی کے لٹریچر کا مطالعہ کیا جائے تو ایک مقام میں دوسرے کے خلاف لکھے چلے جاتے ہیں۔ مثلاً یہ مختصر نقشہ متناقض کلام کا ملاحظہ ہو۔