نہیں دیکھتا کہ جو کچھ خداتعالیٰ نے اس کی نسبت میرے پر ظآہر فرمایا ہے۔ میں بھی شائع کر دوں۔ کیونکہ اگر درحقیقت میں خداتعالیٰ کے نزدیک کذاب ہوں اور پچیس برس سے دن رات خداتعالیٰ پر افتراء کر رہا ہوں… تو اس صورت میں بدکرداروں سے بڑھ کر سزا کے لائق ہوں۔ تالوگ میرے فتنہ سے نجات پاویں اور اگر میں ایسا نہیں ہوں جیسا کہ میاں عبدالحکیم خاں نے سمجھا ہے تو میں امید رکھتا ہوں کہ خدا مجھ کو ایسی ذلت کی موت نہیں دے گا کہ میرے آگے بھی لعنت ہو اور میرے پیچھے بھی… اس لئے میں اس وقت دونوں پیش گوئیاں یعنی میاں عبدالحکیم خاں کی میری نسبت پیش گوئی اور اس کے مقابل پر جو خدا نے میرے پر ظاہر کیا ہے ذیل میں لکھتا ہوں اور اس کا انصاف خدائے قادر پر چھوڑتا ہوں۔‘‘
الف… میاں عبدالحکیم خاں اسسٹنٹ سرجن کی پیش گوئی۔
مرزاقادیانی کے خلاف ۱۲؍جولائی ۱۹۰۶ء کو یہ الہامات ہوئے ہیں۔ مرزاقادیانی مسرف کذاب اور عیار ہے۔ صادق کے سامنے شریر فنا ہو جائے گا اور اس کی میعاد تین سال بتائی گئی ہے۔
ب… اس کے مقابل وہ پیش گوئی جو خدائے تعالیٰ کی طرف سے میاں عبدالحکیم خاں صاحب اسسٹنٹ سرجن پٹیالہ کی نسبت مجھے معلوم ہوئی۔ جس کے الفاظ یہ ہیں۔
’’خدا کے مقبولوں میں قبولیت کے نمونے اور علامتیں ہوتی ہیں اور وہ سلامتی کے شہزادے کہلاتے ہیں۔ ان پر کوئی غالب نہیں آسکتا۔ فرشتوں کی کھنچی ہوئی تلوار تیرے آگے ہے پر تونے وقت کو نہ پہچانا۔ نہ دیکھا نہ جانا۔ ’’رب فرق بین صادق وکاذب انت تری کل مصلح وصادق‘‘ یعنی اے میرے خدا۔ صادق اور کاذب میں فرق کر کے دکھلا۔ تو جانتا ہے کہ صادق اور مصلح کون ہے۔‘‘
(مرزاقادیانی کا اشتہار معنون بہ عنوان خدا سچے کا حامی، مجموعہ اشتہارات ج۳ ص۵۵۷تا۵۶۰)
’’اردو میں فرمایا کہ میں تیری عمر کو بھی بڑھادوں گا۔ یعنی دشمن (ڈاکٹر صاحب) جو کہتا ہے کہ صرف جولائی ۱۹۰۷ء سے چودہ مہینے تک تیری عمر کے دن رہ گئے ہیں۔ یا ایسا ہی جو دوسرے دشمن پیش گوئی کرتے ہیں۔ ان سب کو میں جھوٹا کر دوں گا۔ تامعلوم ہو کہ میں خدا ہوں اور ہر ایک امر میرے اختیار میں ہے۔‘‘ (اشتہار مرزاقادیانی مورخہ ۱۵؍نومبر ۱۹۰۷ئ، مجموعہ اشتہارات ج۳ ص۵۹۱)
’’آخری دشمن اب ایک اور پیدا ہوا ہے جس کا نام عبدالحکیم خاں ہے اور وہ ڈاکٹر ہے۔ جس کا دعویٰ ہے کہ میں اس کی زندگی میں ہی ۴؍اگست ۱۹۰۸ء تک ہلاک ہو جاؤں گا… مگر خدا