فقرہ موجود ہے کہ: ’’لا تبدیل لکلمات اﷲ‘‘ یعنی میری یہ بات ہرگز نہیں ٹلے گی۔ پس اگر ٹل جائے تو خدا کا کلام باطل ہوتا ہے۔‘‘ (اشتہار مرزا ۶؍ستمبر ۱۸۹۶ئ، مجموعہ اشتہارات ج۲ ص۴۳)
’’اور یہ تقدیر خدائے بزرگ کی طرف سے تقدیر مبرم ہے۔ عنقریب اس کا وقت آئے گا۔ قسم خدا کی جس نے محمد رسول اﷲ کو بھیجا اور خیرالرسل وخیرالوریٰ بنایا کہ یہ بالکل سچ ہے تم جلد ہی دیکھ لو گے اور میں اس خبر کو اپنے سچ یا جھوٹ کا میعار بناتا ہوں اور میں نے جو کہا ہے یہ خدا سے خبر پاکر کہا ہے۔‘‘ (انجام آتھم ص۲۲۳، خزائن ج۱۱ ص۲۲۳)
بے شک مرزاقادیانی اسی معیار پر پورا اترے اور روز روشن کی طرح ہویدا ہوا کہ آپ کاذب اور جھوٹے تھے۔ مرتے مرگئے لیکن محمدی بیگم کے نکاح سے محروم رہے۔ اگر اس الہام میں ذرا بھی صداقت کا شائبہ ہوتا تو مرزا قادیانی محروم از نکاح نہ ہوتے۔ لیکن افسوس ہے کہ جناب مرزاقادیانی محمدی بیگم کے وصال سے محروم رہے۔ اگر خدا کا کلام ہوتا اور اس کی وحی ہوتی تو ہر گز کاذب نہ ہوتی۔ کیا اب بھی قادیانی صاحبان تاویل کرتے رہیںگے۔ اگرچہ اس میں شبہ نہیں کہ قادیانی پھر وہی پرانی بوسیدہ تاویلیں پیش کریںگے۔ لیکن ان کی تسلی اور خاموشی کے لئے محمد علی لاہوری ایم۔اے کا حوالہ پیش کرتا ہوں۔ جو مرزاقادیانی کا دست راست اور بائیں جانب کا فرشتہ ہیں۔ چنانچہ وہ خود اس بات کو تسلیم کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ: ’’یہ سچ ہے کہ مرزاقادیانی نے کہا تھا کہ نکاح ہوگا اور یہ بھی سچ ہے کہ نکاح نہیں ہوا۔‘‘ (پیغام صلح مورخہ ۱۶؍جنوری ۱۹۲۱ئ)
لیکن افسوس ہے کہ جناب محمد علی صاحب اس کے کذب کا اقرار کرتے ہوئے حق سے بھاگتے ہیں اور پھر طفل تسلی کے طور پر اپنی تسکین قلب کے لئے اس کے بعد تحریر فرماتے ہیں کہ: ’’ایک ہی بات کو لے کر سب باتوں کو چھوڑ دینا ٹھیک نہیں۔ کسی امر کا فیصلہ مجموعی طور پر کرنا چاہئے۔ جب تک سب کو نہ لیا جائے ہم نتیجہ پر نہیں پہنچ سکتے۔ صرف ایک پیش گوئی کو لے کر بیٹھ جانا اور باقی پیش گوئیوں کو چھوڑ دینا جن کی صداقت پر ہزاروں گواہیاں موجود ہیں یہ طریق انصاف اور راہ صواب نہیں۔ صحیح نتیجہ پر پہنچنے کے لئے یہ دیکھنا چاہئے کہ تمام پیش گوئیاں پوری ہوئیں یا نہیں۔‘‘ (پیغام صلح مورخہ ۱۶؍جنوری ۱۹۲۱ئ)
لیکن محمد علی صاحب شاید مرزاقادیانی کی تحریر سے غافل ہیں کہ وہ تو پکار پکار کر مرۃً بعد اخریٰ نہایت شدومد اور طمطراق سے تحریر کرتے ہیں کہ: ’’میں اس کو اپنے سچ یا جھوٹ کا معیار بناتا ہوں۔‘‘ اور حضرت نتیجہ کو لئے بیٹھ گئے۔ جب آپ نے یہ تسلیم کیا کہ نکاح نہیں ہوا تو ثابت ہوا کہ