خیریت ہے۔ والسلام مرزاغلام احمد!‘‘ (خطوط امام بنام غلام ص۵، مجموعہ خطوط امام)
اور نیز مرزامحمود نے بھی اس کا اقرار کیا ہے کہ مرزاقادیانی شراب منگایا کرتے تھے۔ ملاحظہ ہو فیصلہ مقدمہ عطاء اﷲ شاہ بخاری از مسٹر جی ڈی گھوسلا۔
افیون اور مرزاقادیانی
’’حضرت مسیح موعود نے تریاق الٰہی دوا خدا تعالیٰ کی ہدایت کے ماتحت بنائی اور اس کا ایک بڑا جزو افیون تھا اور یہ دوا کسی قدر اور افیون کی زیادتی کے بعد حضرت خلیفہ اوّل کو حضور چھ ماہ سے زائد تک دیتے رہے اور خود بھی وقتاً فوقتاً مختلف امراض کے دوران میں استعمال کرتے رہے۔‘‘ (الفضل قادیان مورخہ ۱۹؍جولائی ۱۹۲۹ئ)
سنکھیا کی عادت
’’جب مخالفت حد سے زیادہ بڑھی اور حضرت مسیح موعود کو قتل کی دھمکیوں کے خطوط موصول ہونے شروع ہوئے تو کچھ عرصے تک آپ نے سنکھیا کے مرکبات استعمال کئے۔‘‘
(الفضل قادیان مورخہ ۵؍فروری ۱۹۳۵ئ)
مشک اور مرزاقادیانی
’’میں (حکیم محمد حسین) اپنے مولا کریم کے فضل سے اس کو بھی اپنے لئے بے اندازہ فخر وبرکت کا موجب سمجھتا ہوں کہ حضور (مرزاقادیانی) اس ناچیز کی تیار کردہ مفرح عنبری کا بھی استعمال فرماتے تھے۔ حضور کو چونکہ دورہ مرض کے وقت اکثر مشک ودیگر مقوی دل ادویات کی ضرورت رہتی تھی۔ جو اکثر میری معرفت جایا کرتی تھیں۔‘‘ (خطوط امام بنام غلام ص۸،۹)
اب ناظرین غور فرمائیں کہ ایسے کریکٹر کا انسان کس درجہ کا ہوسکتا ہے۔ ٹانک وائن (شراب) کا بھی عادی ہو۔ افیون بھی نوش فرماتا ہو۔ سنکھیا کا بھی دل دادہ ہو اور پھر نبوت کا مدعی ہو اور امام زمان بننے کا دعوے دار ہو اور طرہ یہ کہ لیاقت اتنی ہو کہ مختاری کے امتحان میں فیل ہو۔ ابھی تک ہم نے آدم علیہ السلام سے لے کر نبی مدنی علیہم السلام تک کسی فیل شدہ نبی کو نہیں دیکھا۔ لیکن ممکن ہے کہ اب فیل شدہ نبی ہوا کریں۔ کیونکہ آخری زمانہ ہے۔ معاذ اﷲ اگر فیل شدہ نبی آیا کریں تو نبوت ایک کھیل اور بدتر چیز ہو جائے گی اور مرزاقادیانی کا فیل ہونا تو اتنا بدیہی ہے کہ کسی حوالے کی ضرورت نہیں۔ لیکن اطمینان کے لئے فیل ہونے کا حوالہ بھی درج کیا جاتا ہے۔ ملاحظہ ہو کہ: ’’چونکہ مرزاقادیانی ملازمت کو پسند نہیں فرماتے تھے۔ اس واسطے آپ نے مختاری کے