رشید الجنجوھی وھو شقی کالا مروھی ومن الملعونین‘‘ وازہمہ آخر شیطان کو راست ودیوگمراہ کہ اورا رشید احمد گنگوہی می گویند واوہم چوں محمد احسن امروہی بدبخت است وزیر لعنت خدائے تعالیٰ است۔ (انجام آتھم ص۲۵۲، خزائن ج۱۱ ص۲۵۲)
۹… ’’نجاست کی طرح جھوٹ کی بدبو سے بھرا ہوا نکلا اور ہزار لعنت کا رسا اس کے گلے میں پڑا۔‘‘ (انوار اسلام ص۱۰، خزائن ج۹ ص۸۳)
۱۰… ’’یہ صرف گوہ کھانا ہے۔ اے بے حیا۔‘‘
(نزول المسیح ص۶۳، خزائن ج۱۸ ص۴۴۱)
اس مختصر نقشے کے دیکھنے سے خود بخود یہ بات عیاں ہو جاتی ہے کہ مرزاقادیانی فحاشی اور لعنت بازی اور بدگوئی میں انتہائی ماہر تھے اور ہر گز امام زمان بننے کے قابل نہ تھے۔ بلکہ ایمان کا ذرہ بھی آپ کے دل میں نہیں تھا۔ چنانچہ خود فرماتے ہیں کہ: ’’لعنت بازی صدیقوں کا کام نہیں۔ مؤمن لعان نہیں ہوتا۔‘‘ (ازالہ اوہام ص۶۶۰، خزائن ج۳ ص۴۵۶)
کیا اب مرزائی، مرزاقادیانی کا ایمان ثابت کر دیںگے۔ کیونکہ بقول مرزاقادیانی جو مؤمن ہوتا ہے لعان نہیں ہوتا۔ لیکن مرزاقادیانی لعان ہیں۔ لہٰذا مؤمن نہیں اور اگر یہ کہا جائے کہ شریروں کو فرمایا ہے تو کشتی نوح کا مذکورہ حوالہ خود جواب کے لئے کافی ہے۔ غریب مسلمانوں نے کیا قصور کیا تھا۔ جو ایسے لعنت اور عتاب کے مستحق ہوئے۔ سوائے اس کے کہ مرزاقادیانی کو دعویٰ نبوت سے روکتے تھے اور آپ کے اس جھوٹے دعوے کا انکار کرتے تھے۔ صرف مرزاقادیانی کیا بلکہ آپ کے چیلے صاحب تو آپ کو بھی مات کر گئے اور مسلمانوں پر مرزا سے بھی بڑھ کر دل کا بخار نکال لیا۔ فرماتے ہیں کہ:
۱… ’’کل مسلمان جو حضرت مسیح موعود کی بیعت میں شامل نہیں ہوئے۔ خواہ انہوں نے حضرت مسیح موعود کا نام بھی نہ سنا ہو۔ وہ کافر اور دائرہ اسلام سے خارج ہیں۔ میں تسلیم کرتا ہوں کہ یہ میرے عقائد ہیں۔‘‘ (آئینہ صداقت ص۳۵)
۲… ’’بلکہ وہ بھی جو آپ کو دل میں سچا قراردیتا ہے اور زبانی بھی آپ کا انکار نہیں کرتا۔ لیکن ابھی بیعت میں اسے کچھ توقف ہے کافر قرار دیا گیا ہے۔‘‘ (آئینہ صداقت ص۸۶)
۳… ’’جو لوگ مرزاقادیانی کو رسول نہیں مانتے۔ خواہ آپ کو راست باز منہ سے کہتے کیوں نہ ہوں وہ پکے کافر ہیں۔‘‘ (آئینہ صداقت ص۸۶)