نافرمانی کرنا ہے۔ لہٰذا یہ توجیہ تو کسی طرح عاقل کے نزدیک قابل قبول نہیں اور فرض کیجئے کہ شریروں ہی کے بارے میں فرمایا ہے تو یہاں پر لازم آیا کہ مرزاقادیانی امام زمان نہ تھے۔ جیسا کہ مندرجہ بالا حوالے میں مرزاقادیانی نے خود تحریر کیا ہے کہ ایسا شخص امام زمان نہیں ہوسکتا۔ غرض یہ ہے کہ کسی طرف اب فرار کا راستہ نہیں مل سکتا ؎
مصیبت میں پڑا ہے سینے والا جیب وداماں کا
جو وہ ٹانکا تو یہ ادھڑا جو یہ ٹانکا تو وہ ادھڑا
۳… ’’خدائے تعالیٰ نے اس بات کے ثابت کرنے کے لئے کہ میں اس کی طرف سے ہوں۔ اس قدر نشان دکھلائے ہیں کہ اگر وہ ہزار نبی پر بھی تقسیم کئے جائیں تو ان کی بھی ان سے نبوت ثابت ہو سکتی ہے۔ لیکن … پھر بھی جو لوگ انسانوں میں سے شیطان ہیں وہ نہیں مانتے۔‘‘ (چشمہ معرفت ص۳۱۷، خزائن ج۲۳ ص۳۳۲)
اب دیکھئے کہ اپنے نہ ماننے والوں کو بیک جنبش قلم شیطان قرار دیا۔ اب بطور نمونہ مرزاقادیانی کی شیریں زبانی کا مختصر سا نقشہ ناظرین کی خدمت میں پیش کیا جاتا ہے۔ فرماتے ہیں کہ:
۱… ’’اے مردار خوار مولویو اور گندی روحو۔‘‘
(ضمیمہ انجام آتھم ص۲۱، خزائن ج۱۱ ص۳۰۵ حاشیہ)
۲… ’’یہودی صفت مولوی۔‘‘ (انجام آتھم ص۳، خزائن ج۱۱ ص۲۸۷)
۳… ’’بدذات مولوی۔‘‘ (انجام آتھم ص۲۱، خزائن ج۱۱ ص۲۱ حاشیہ)
۴… ’’شریر مولوی۔‘‘ (ضمیمہ انجام آتھم ص۵۷، خزائن ج۱۱ ص۳۴۱)
۵… ’’اے اسلام کے عار مولویو۔‘‘ (ضمیمہ انجام آتھم ص۴۸، خزائن ج۱۱ ص۳۳۲)
’’مولویوں کا منہ کالا۔‘‘ (ضمیمہ انجام آتھم ص۵۸، خزائن ج۱۱ ص۳۴۲)
۶… ’’یہ شریر مولوی کب تک انکار کریں گے۔‘‘
(ضمیمہ انجام آتھم ص۵۷، خزائن ج۱۱ ص۳۴۱)
۷… ’’خاص کر رئیس الدجالین عبدالحق غزنوی اور اس کا تمام گروہ علیہ نعال لعن اﷲ الف الف مرۃ۔‘‘ (ضمیمہ انجام آتھم ص۴۶، خزائن ج۱۱ ص۳۳۰)
۸… ’’وآخرہم الشیطان الاعمیٰ۰ والغول الاغویٰ یقال لہ