رشتہ ناتہ وتعلقات
اپنے آپ کو مسلمان کہلوانے والے قادیانیوںکے تشخص کا اندازہ اس امر سے لگایا جاسکتا ہے کہ انہوں نے صرف دینی معاملات میں ہی نہیں بلکہ دنیوی معاملات میں بھی اپنے آپ کو مسلمانوں سے الگ کررکھا ہے۔ اس ضمن میں ایک حوالہ ملاحظہ فرمائیں تو حقیقت حال واضح ہوجائے گی: ’’ غیر احمدیوں سے ہماری نمازیں الگ کی گئیں۔ ان کو لڑکیاں دینا حرام قرار دیا گیا۔ ان کے جنازے پڑھنے سے روکا گیا۔ اب باقی کیا رہ گیا ہے جو ہم ان کے ساتھ ملکر کرسکتے ہیں۔ دو قسم کے تعلقات ہوتے ہیں۔ ایک دینی دوسرے دنیوی۔ دینی تعلق کا سب سے بڑا ذریعہ عبادت کا اکٹھا ہونا ہے اور دنیوی تعلقات کا بھاری ذریعہ رشتہ ناطہ ہے۔سو یہ دونوں ہمارے لئے حرام قرار دئیے گئے ہیں۔‘‘ (کلمۃ الفصل ص۱۶۹)
قادیانیوں کا اپنے آپ کو مسلم اور ہمیں کافر سمجھنے کا ایک اور بڑا ثبوت یہ ہے کہ قادیانیوں کو حکم دیا گیا ہے کہ وہ رشتہ ناطہ کے معاملہ میں احتیاط برتیں۔ غیر احمدیوں (مسلمانوں) کو لڑکی کا رشتہ مت دیں: ’’غیر احمدی کی لڑکی لے لینے میں حرج نہیں ہے کیونکہ اہل کتاب عورتوں سے بھی نکاح جائز ہے۔ بلکہ اس میں فائدہ ہے کہ ایک اور انسان ہدایت پاتا ہے۔ اپنی لڑکی غیر احمدی کو نہ دینی چاہئے۔ اگر ملے تو لے لے۔ بیشک لے لینے میں حرج نہیں اور دینے میں گناہ ہے۔‘‘ (الفضل قادیان مورخہ ۱۶؍دسمبر۱۹۲۰ئ)
چونکہ اسلامی شریعت میں مؤمنہ عورت کا اہل کتاب سے نکاح جائز نہیں۔ البتہ مومن اہل کتاب عورت سے شادی کرسکتا ہے۔ اس لئے قادیانیوں کو حکم دیا گیا ہے کہ وہ مسلمان کی بیٹی لے سکتے ہیں لیکن اپنی بیٹی انہیں نہیں دے سکتے۔کیونکہ وہ اپنے آپ کو مومن اور ہمیں کافر سمجھتے ہیں۔ اگر قادیانیوں کا کلمہ مسلمانوں والا ہے اور وہ اسلامی شعائر پر مسلمانوں کی طرح عمل کرتے ہیں تو پھر رشتہ ناطہ کے بارے میں انہیں ایسا طرز عمل اختیار کرنے کا کیوں حکم دیا گیا ہے؟۔
اسلامی اصطلاحات
مرزا غلام احمد قادیانی نے اپنی ذات کے لئے ’’ نبی ‘‘ بلکہ خاتم النبیین ۔ اپنے ساتھیوں کے لئے صحابی،اپنی بیوی کے لئے ام المومنین، اپنی اولاد کے لئے شعائر اﷲ، اپنے نائبین کے لئے خلیفۃ المسلمین، اپنی بیٹی کے لئے سیدالنساء جیسے مخصوص القاب استعمال کئے۔ اس ضمن میں چند حوالہ جات ملاحظہ فرمائیں: