ہیں تو ان کے چھ ماہ کے بچے بھی کافر ہوئے اور جب وہ کافر ہوئے تو احمدی قبرستان میں ان کو کیسے دفن کیا جاسکتا ہے۔ (اخبار پیغام صلح مورخہ ۳؍اگست ۱۹۳۶ئ)
مرزا غلام احمد قادیانی کا بڑا بیٹا فضل احمد اپنے باپ کو دعویٰ نبوت میں جھوٹا سمجھتا تھا۔حقیقی بیٹا ہونے کے باوجود جب وہ فوت ہوا تو مرزا غلام احمد قادیانی نے اس کی نماز جنازہ نہیں پڑھی تھی۔ ظفراﷲ خان قادیانی وزیر خارجہ نے بانی ٔپاکستان محمد علی جناح کے جنازہ میں ہوتے ہوئے بھی اپنے محسن کی نماز جنازہ نہیں پڑھی تھی۔
’’ جناب چوہدری ظفراﷲ صاحب پر ایک اعتراض یہ کیا جاتا ہے کہ آپ نے قائد اعظم کا جنازہ نہیں پڑھا۔ دنیا جانتی ہے کہ قائد اعظم احمدی نہ تھے۔ لہذا جماعت احمدیہ کے کسی فرد کا ان کاجنازہ نہ پڑھنا کوئی قابل اعتراض بات نہیں۔‘‘
(ٹریکٹ نمبر۲۲ بعنوان احراری علماء کی راست گوئی نظارت دعوت تبلیغ صدرانجمن احمدیہ ربوہ)
حج
کل روئے زمین کے مسلمانوں کا ایمان اور عقیدہ ہے کہ حرمین شریفین، مکہ ومدینہ کائنات ارضی میں سب سے افضل، اعلیٰ،معظم اور محترم ہیں۔قادیانی گروہ کے لوگ قادیان کو اپنا روحانی مرکز اور مقام حج سمجھتے ہیں۔ قادیانی جماعت کے پیشوا مرزا محمود کا دعویٰ ہے کہ: ’’ قادیان میں مکہ ومدینہ والی برکات ہوتی ہیں۔‘‘ (خطبہ مرزا محمودمندرجہ الفضل قادیان مورخہ ۱۱؍دسمبر۱۹۳۲ء ص۱ )
یہ دعویٰ کس قدر مضحکہ خیز ہے کیونکہ برکات وتجلیات کا اعزاز صرف انہی دو جگہوں کو حاصل ہے ۔ یہ شرف یہ سعادت کسی اور زمین کو حاصل ہے نہ ہوگی۔ مرزا غلام احمد قادیانی نے قادیان کو سرزمین حرم قرار دیا ہے۔
زمین قادیان اب محترم ہے
ہجوم خلق سے ارض حرم ہے
(درثمین اردو کلام مرزا غلام احمد قادیانی ص۵۲ )
قادیانی اپنے آبائی مرکز قادیان کو کسی طرح سے بھی مکہ مکرمہ سے کم نہیں سمجھتے۔ اس کا اندازہ اس حوالہ سے بخوبی لگایا جاسکتا ہے: ’’ مقام قادیان وہ مقام ہے جس کو خدا تعالیٰ نے تمام دنیا کے لئے ناف کے طور پر فرمایااور اس کو تمام جہانوں کے لئے ام قرار دیا ہے۔‘‘
(خطبہ مرزا محمود الفضل مورخہ ۳؍جنوری۱۹۲۵ئ)