کلمہ اختیار کرتا تو سادہ لوح مسلمانوں کو دھوکہ دینے میں کبھی کامیاب نہ ہوتا۔ مرزا غلام احمد قادیانی اپنے دعویٰ نبوت کے پس منظر میں ان مخصوص (تنسیخ جہاد واطاعت برطانیہ) میں کبھی کامیاب نہیں ہوسکتا تھا۔ جب تک وہ مسلمانوں والا کلمہ اور ان کے دیگر شعائر اسلامی نماز، روزہ، زکوٰۃ، حج وغیرہ کو اختیار نہ کرتا۔
’’ پس مسیح موعود (مرزا غلام احمد قادیانی )خود محمد رسول اﷲ ہے جو اشاعت اسلام کے لئے دوبارہ دنیا میں تشریف لائے۔ اس لئے ہم کو کسی نئے کلمے کی ضرورت نہیں۔‘‘
(کلمۃ الفصل ص۱۵۸ )
جھوٹے مدعی نبوت مسیلمہ کذاب کا انداز یہی تھا۔اس نے بھی اپنا نیا کلمہ ایجاد نہیں کیا تھا۔ بلکہ یہی محمد مصطفی ﷺ کا کلمہ اور دیگر شعائر اسلامی نماز، روزہ، زکوٰۃ اور حج وغیرہ کا ہی قائل تھا۔ وہ جناب رسالت مآب ﷺ کی نبوت اور حکومت میں شراکت کا دعویدار تھا۔ جبکہ مرزا غلام احمد قادیانی چار قدم آگے بڑھ کر خود محمد رسول اﷲ ہونے کا دعویدار ہے۔
نماز
مسلمانوںکے مختلف فرقوں اور مسالک کے درمیان اگرچہ اختلافات ہیں لیکن اس کے باوجود ایک دوسرے کے پیچھے نماز پڑھتے ہیں۔ ذرا بیت اﷲ میں ہونے والی نمازوں کا منظر چشم تصور میں لائیں کسی نے ہاتھ سینے پر رکھے ہیں تو کسی نے ناف پر اور کسی نے ہاتھ چھوڑ کر بھی امام کعبہ کی اطاعت کو نہیں چھوڑا۔ مگر مرزا غلام احمد قادیانی کے پیروکاروں کو سختی سے حکم دیا گیا ہے کہ وہ مسلمانوں کے پیچھے نماز نہ پڑھیں: ’’ ہمارا یہ فرض ہے کہ غیر احمدیوں کو مسلمان نہ سمجھیں اور ان کے پیچھے نماز نہ پڑھیں۔کیونکہ ہمارے نزدیک وہ خدا تعالیٰ کے ایک نبی (مرزا غلام احمد قادیانی) کے منکر ہیں۔ یہ دین کا معاملہ ہے۔ اس میںکسی کا اختیار نہیں کہ کچھ کرسکے۔‘‘
(انوارخلافت ص۹۰)
نماز جنازہ
قادیانیوں کو مسلمانوں کی نماز جنازہ پڑھنے سے منع کیا گیا ہے۔ انہیں مسلمان معصوم بچے کا نماز جنازہ پڑھنے سے بھی روکا گیا ہے۔ قادیانیوں کے نزدیک مسلمان کی دعائے مغفرت جائز نہیں۔قادیانی پیشوائوں کے تعصب کا اندازا اس امر سے لگایا جاسکتا ہے کہ انہوں نے مسلمانوں کو قادیانی قبرستان میں دفن کرنے سے منع کیا ہے: ’’ کیونکہ غیر احمدی جب بلا استثناء کافر