ہیں کلمہ قادیانی بھی پڑھتے ہیں۔ دیگرشعائر اسلامی پر ہم عمل کرتے ہیں جبکہ دیگر شعائر اسلامی پر بظاہر قادیانی بھی عمل کرتے ہیں۔ دونوں میں سے یقینا ایک حقیقی مسلم ہے دوسرا یقینی کافر ہے۔ کیونکہ ایک میان میں دو تلواریں نہیں سماسکتیں۔ یہ مقدمہ ہم آپ کی عدالت میں پیش کرتے ہیں اور فیصلہ بھی آپ پر چھوڑتے ہیں۔
کلمہ
سب سے پہلی اور اہم چیز کلمہ ہے اور کلمہ ہی ایمان میں داخلہ کا دروازہ ہے۔ چوبیس حروف کے کلمہ کے دو جزو ہیں: ض… توحید۔ ض… رسالت۔
مرزا غلام احمد قادیانی نے خدا کا بیٹا(اربعین نمبر۴ ص۲۳حاشیہ، خزائن ج۱۷ ص۴۵۲ ) خدا کا باپ(حقیقت الوحی ص۹۵، خزائن ج۲۲ ص۹۹)خدا کی بیوی(اسلامی قربانی ص۱۲ )اور خود خدا(آئینہ کمالات اسلام ص۵۶۴، خزائن ج۵ ص۵۶۴) ہونے کے مضحکہ خیز دعوے کرکے عقیدئہ توحید کا خاصا مذاق اڑایا ہے۔اﷲ تعالیٰ اپنی ذات وصفات دونوں میں:’’وحدہ لاشریک ‘‘ہے۔شرک بہت بڑا بہت برا اور ناقابل معافی گناہ ہے۔ اﷲ کی ذات کے ساتھ مذاق اور شرک کے ارتکاب کے بعد مرزا غلام احمد قادیانی نہ مسلمان رہا اور نہ صاحب ایمان… توحید کی تضحیک اور نبوت ورسالت کے دعویٰ جات کے بعد کلمہ:’’ لاالہ الا اﷲ محمد رسول اﷲ ‘‘سے یقینا اس کا تعلق ختم ہوگیا۔اس کے باوجود مرزا غلام احمد قادیانی انتہائی ڈھٹائی سے دعویدار ہے:
’’ محمد رسول اﷲ والذین معہ اشداء علی الکفار رحما بینہم‘‘
اس وحی الٰہی میں میرا نام محمد رکھا گیا اور رسول بھی۔
(ایک غلطی کا ازالہ ص۴، خزائن ج۱۸ ص۲۰۷)
اس الہامی دعویٰ کی تائید میں قادیانی شاعر کے ان اشعار کو قادیانی باعث فخر سمجھتے ہیں:
محمد پھر اتر آئے ہیں ہم میں
آگے سے بڑھ کر ہیں اپنی شان میں
محمد دیکھنے ہوں جس نے اکمل
غلام احمد کو دیکھے قادیان میں
(اخبار بدر قادیان ج۲ ش۴۳، مورخہ ۲۵؍ اکتوبر۱۹۰۶ئ)
مرزاغلام احمد قادیانی نے جناب رسالت مآبﷺ کی جگہ پانے اور مقام حاصل کرنے کی ناپاک جسارت میں عام مسلمانوں والا کلمہ استعمال کیا۔ مرزا غلام احمد قادیانی اپنا الگ