مسلمانوں کو کافر سمجھتے ہیں۔ ذرا غور فرمائیں اس حوالہ کے مطابق جنہوں نے مرزا غلام احمد قادیانی کا نام تک نہیں سنا۔ انہیں بھی کافر گردانا گیا ہے۔ کیا اس کا یہ مطلب ہوا کہ پہلی صدی ہجری سے لے کر ۱۵ویں صدی ہجری تک کے تمام وہ مسلمان جن کے کان مرزا غلام احمد قادیانی کے نام سے ناآشنا رہے۔ دائرہ اسلام سے خارج ہوگئے؟۔ کیا وہ تمام مسلمان کلمہ پڑھنے کے علاوہ دیگر شعائر اسلامی پر پابندی سے عمل نہیں کرتے تھے؟۔ مرزا محمود کے اس قول کے مطابق تمام صحابہؓ، اہل بیتؓ، تابعینؒ، اولیا، قطب،غوث، ابدال، صالحین، متقین، مشائخ اور تمام مشاہیر اسلام (نعوذباﷲ) دائرہ اسلام سے خارج ہوئے۔ ان کا قصور صرف یہ تھا کہ انہوں نے مرزا غلام احمد قادیانی کا نام کیوں نہیں سنا۔ اس حوالہ کے مطابق ظلم کی حد یہ کہ بلا تخصیص تمام مسلمانوں کو کافر اور دائرہ اسلام سے خارج قرار دیا گیا۔ گویا مسلمانوں کے تمام مسالک،مکاتب، حنفی، حنبلی، مالکی، شافعی کے علاوہ طریقت کے تمام سلسلے نقشبندی، چشتی، قادری، سہروردی بلا امتیاز قادیانیوں کے نزدیک کافر ہیں۔ حالانکہ یہ سب لوگ کلمہ پڑھتے ہیں اور دیگر تمام شعائر اسلامی پر عمل بھی کرتے ہیں۔
اسی پیش کردہ حوالہ کے مطابق جنہوں نے مرزاغلام احمد قادیانی کا نام تو سنا لیکن انہوں نے بیعت نہیں کی یعنی مرزاغلام احمد قادیانی کو نہیں مانا وہ بھی کافر قرار پائے۔ انہیں مرزا غلام احمد قادیانی کا نام سن کر ایمان نہ لانے کے جرم میں کافر قرار دینے کا ایک مخصوص پس منظر ہے۔ وہ یہ کہ اﷲ کی طرف سے بھیجے گئے تمام انبیاء کرام کو ماننا ایمانیات کا حصہ ہے اور انہیں نہ ماننا کفر ہے۔ سچے نبیوں کی اطاعت ایمان ہے۔ قرآن مجید میں ارشاد ہوتا ہے:
ض… ’’ وماارسلنا من رسول الالیطاع باذن اﷲ‘‘
ترجمہ: ’’اور ہم نے کوئی بھی رسول نہیں بھیجا مگر اس لئے کہ اس کی اطاعت کی جائے۔‘‘
سچے نبیوں کی نبوت سے انحراف کفر ہے۔
ض… ’’ فمن تولیٰ بعد ذالک فاولئک ھم الفاسقون‘‘
ترجمہ:’’ اس کے بعد جو اپنے عہد سے پھر جائے وہی فاسق ہے۔‘‘
اسی ضابطہ قرآنی کو غلط استعمال کرتے ہوئے مرزامحمودنے مرزا غلام احمد قادیانی کے نہ ماننے والوں کو کافر اور دائرہ اسلام سے خارج قرار دیا ہے۔ مرزا محمود نے قادیانی لاہوری گروپ کے جواب میں’’ حقیقت النبوۃ‘‘ کتاب لکھی ۔جس میں اس نے مرزا غلام احمد قادیانی کے الہامات اور دعویٰ جات کے مطابق اس کو خدا کا برگزیدہ نبی ثابت کیا