ہے کہ یہاں پر نہ تم رہ سکتے ہو نہ یہ قوم۔ اگر آپ نے مرزائیوں کو کافر قرار دے دیا تو آپ بھی بچ جائیںگے اور یہ قوم بھی۔ بھٹو صاحب نے انہیں بتایا کہ میں کیا کروں۔ مجھے ڈر سا محسوس ہوتا ہے۔ بعد میں فوج کو تمام جگہوں پر تعینات کردیا گیا۔ ۷؍ستمبر ۱۹۷۴ء کو دن کے ساڑھے بارہ بجے ۳۱دن جیل میں رہنے کے بعد تمام قیدیوں کو رہا کر دیا گیا۔
نائب امیر ماسٹر محمد عمر عبداﷲ زئی ڈیڑھ سال جیل میں رہنے کے بعد رہا کر دئیے گئے۔ اسی رات کو ۸؍بجے مرزائیوں کو خارج از اسلام قرار دینے کا اعلان کر دیا گیا۔ یوں مرزائیوں کا بیڑہ تباہ ہوگیا۔ ملک بھر میں خوشی ہوئی۔ اسی خوشی میں ژوب میں مدرسہ شمس العلوم میں خیرات کی گئی۔ یہ خیرات ختم نبوت کے اراکین نے کی۔ جس کے انچارج حاجی شیخ محمد عمر تھے۔ صوفی محمد علی ناظم اعلیٰ نے کھانا کھلایا۔
۱۴؍جولائی ۱۹۷۵ء کو ژوب میں ختم نبوت کا سالانہ تبلیغی جلسہ ہوا۔ جلسہ کے بعد پھر خیرات کی گئی۔ اس کے دو دن بعد ۱۶؍جولائی ۱۹۷۵ء کو رات کے نوبجے امام جامع مسجد مولوی میرک شاہ صاحب وفات پاگئے۔ انا لللّٰہ وانا الیہ راجعون!
پھر ہر سال ژوب میں سالانہ تبلیغی جلسہ منعقد ہوتا رہا۔ سوائے ۱۹۷۶ء اور ۱۹۸۴ء کے اور ہر سال جلسہ کے وقت شیخ محمد عمر عالیشان دعوت کرتے رہے۔ شیخ محمد عمر ختم نبوت کے علماء کرام اور مقامی لوگوں کی ہر سال ذاتی طور پر عالیشان دعوت کرتے رہے۔ شیخ محمد عمر نے ختم نبوت کی بہت خدمت کی اور ان کے بیٹے بھی ختم نبوت کی بہت خدمت کرتے ہیں۔ یہ نوے سالہ امیر شیخ محمد عمر اب بھی صحت مند ہے۔ مگر آنکھوں کی بینائی کمزور ہے۔ کوئٹہ ختم نبوت کے جلسہ میں شرکت کرنے کے لئے اب بھی خود جاتا ہے۔
اور ختم نبوت کے دفتر کے لئے زمین دینے کا بھی وعدہ کیا ہے۔ ۱۴؍مارچ ۱۹۷۷ء کو قومی اتحاد کے حکم پر ختم نبوت کے کارکنوں نے پرامن جلوس نکالا۔ وفاقی فورس، اے سی نے جلوس نکالنے والوں پر لاٹھی چارج کیا۔ امیر جماعت مولوی اسحق خوشی، عبدالعلیم قریشی، شہزادہ احمد خان بابر، شیخ غلام مرتضیٰ کو سخت زخمی کر دیا۔ امیر ختم نبوت شیخ محمد عمر کو پولیس نے لاٹھی ماری۔ وہ نالی میں گر گیا۔ انہوں نے خود لاٹھی پولیس پر اٹھائی۔ ۱۵،۲۰ آدمیوں کو سخت زخمی کر دیا۔ آنسو گیس بھی استعمال کیا۔ اے۔سی نے لاٹھی چارج کا حکم دیا۔ پھر بعد میں گولی چلائی گئی۔ موسیٰ خان الخانورزئی کالڑ کا گولی لگنے سے ہلاک ہوا۔ غرض بہت سے لوگ زخمی ہوئے۔ شہر بھر میں آنسو گیس کا استعمال کیاگیا۔ یہاں تک کہ اس گیس سے گھروں کو تکلیف پہنچی۔