حرف آخر
بحمدہ تعالیٰ جس پودا کو ژوب میں ۱۹۶۹ء میں مولانا محمد علی جالندھریؒ نے لگایا تھا۔ اب وہ نہ صرف تناور درخت کی شکل اختیار کر چکا ہے۔ بلکہ اس کے ثمرات سے پوری تحریک ختم نبوت نے نفع اٹھایا۔ ہر سال جولائی میں یہاں ختم نبوت کانفرنس ہوتی ہے۔ یوں جولائی ۱۹۷۳ء میں مرزائیوں کے فورٹ سنڈیمن سے نکالے جانے کی سال گرہ منائی جاتی ہے۔
مطالبات … مرکزی مجلس عمل تحفظ ختم نبوت پاکستان
۱…
مولانا اسلم قریشی کو فوری طور پر بازیاب کیا جائے۔ ان کی گمشدگی میں میجر مشتاق، ڈی۔آئی۔جی فیصل آباد برابر کے ملوث ہیں۔ ان کو معطل کر کے شامل تفتیش کیا جائے۔
۲…
اسلامی نظریاتی کونسل پاکستان کی منظور کردہ سفارش دربارہ ارتداد کی شرعی سزا کو نافذ کیا جائے۔
۳…
قادیانی گروہ کو اسلام دشمن اور پاکستان دشمن جماعت قرار دے کر اس پر پابندی لگائی جائے اور اس کی تمام املاک کو بحق سرکار ضبط کیا جائے۔
۴…
قادیانی امتناع آرڈیننس پر ملک بھر میں مؤثر عمل درآمد کرایا جائے۔ قادیانیوں کی طرف سے ملک بھر میں کلمہ طیبہ اور دیگر اسلامی شعائر کے استعمال کی صورت میں آرڈیننس کی کھلم کھلا خلاف ورزی کا نوٹس لیا جائے تاکہ آرڈیننس کے نفاذ کے مطلوبہ فوائد حاصل ہو سکیں۔
۵…
انجمن احمدیہ کے نام ربوہ کی سکنی زمین کے فرضی اور جعلی انتقال کی انکوائری کراکر اسے کینسل کیا جائے اور رہائشیوں کو مالکانہ حقوق دئیے جائیں۔
۶…
فوج اور سول کے تمام کلیدی عہدوں سے قادیانیوں کو علیحدہ کیا جائے۔
۷…
شناختی کارڈ میں مذہب کے خانہ کا اضافہ کیا جائے اور تعلیمی اداروں کے داخلہ فارموں میں بھی حلف نامہ کی بنیاد پر مذہب کے خانہ کا اضافہ کیا جائے۔
۸…
قادیانیوں کی عبادت گاہوں کا نقشہ وہیئت مساجد سے مختلف کرائی جائے۔
منجانب:مرکزی مجلس عمل تحفظ ختم نبوت پاکستان!