نوعمری کے باوجود قراردادیں اور ان پر مختصر تقریر کی۔ جناب الحاج شیخ محمد عمر صاحب کو مجلس تحفظ ختم نبوت ژوب کا امیر اور الحاج صوفی محمد علی صاحب کو ناظم اعلیٰ مقرر کیاگیا۔ اس کے بعد ہر سال یہاں پر کانفرنس منعقد ہوتی رہی۔ مولانا لال حسین اخترؒ، مولانا محمد شریف بہاولپوریؒ، مولانا محمد حیاتؒ، مولانا محمد شریف جالندھریؒ اور دوسرے بزرگ تشریف لاکر اہالیان ژوب کے قلب وجگر کو منور کرتے رہے۔ یہاں پر مجلس کا دفتر بھی قائم ہوگیا۔ سالانہ کانفرنس کے علاوہ گاہے بگاہے مبلغین حضرات دورہ کے لئے تشریف لاتے رہے۔ ۱۹۷۲ء میں حضرت مولانا محمد علی جالندھریؒ کی وفات کے بعد مولانا لال حسین اخترؒ کو مجلس کا مرکزی امیر منتخب کیاگیا تو آپ ۱۹۷۲ء میں ژوب تشریف لائے۔ آپ کے خطاب نے کفر واسلام، مرزائیت ومسلمانوں میں حد تمیز قائم کر دی۔ آپ کا یہ خطاب بہت ہی زیادہ تاریخی اہمیت کا حامل تھا۔
حق وباطل کا پہلا معرکہ
۱۹۷۳ء میں مرزائیوں نے ربوہ (چناب نگر) کے چھپے ہوئے قرآن مجید کے تحریف شدہ نسخے ژوب میں تقسیم کئے۔ ان کی اس سازش کی اطلاع ملتے ہی صوفی محمد علی ناظم اعلیٰ نے نوروز ہزاروی نامی ایک شخص سے یہ تحریف شدہ نسخہ قیمتاً حاصل کیا۔ دوسرا نسخہ سکندر شاہ پی۔این۔ڈی۔آر ٹریکٹر ڈرائیور سے حاصل کیا۔ اس وقت ژوب میں قادیانیوںکے تقریباً ساٹھ گھرانے آباد تھے۔ مختلف عہدوں پر فائز ہونے کے باعث ان کی فرعونیت اپنے عروج پر تھی۔ وہ خاطر میں کسی کو نہ لاتے ہوئے دن رات مرزائیت کی تبلیغ میں مصروف تھے۔ ان قرآن مجید کے محرف ومبدل نسخوں پر علماء کرام کی میٹنگ میں غور وفکر کیاگیا۔ اس میٹنگ میں مولانا محمد شاہؒ، مولانا میرک شاہؒ، مولانا رحمت اﷲ، مولانامحمد زاہد، مولانا عبدالرحمن، مجاہد ختم نبوت مولانا شمس الدین شہیدؒ اور حافظ عبدالغفورؒ نے شرکت کی۔ علماء کرام نے بالاتفاق فیصلہ دیا کہ قرآن مجید کے ان نسخوں میں تحریف وتبدیلی کر کے مسلمانوں کو مرتد بنانے کی سازش کی گئی ہے۔ ان کی اس جارحانہ سازش وشرارت کے خلاف احتجاجی جلسہ کا فیصلہ کیاگیا۔ چنانچہ مجلس تحفظ ختم نبوت ژوب کے ناظم اعلیٰ صوفی محمد علی نے جیپ پر لاؤڈ سپیکر نصب کر کے شہر میں احتجاجی جلسہ عام کا اعلان کیا۔ ۱۳؍جولائی ۱۹۷۳ء ظریف شہید پارک میں جلسہ عام منعقد ہوا۔ جلسہ کی صدارت شیخ محمد عمر صاحب نے کی۔ حاضرین کی تعداد تیس چالیس ہزار سے متجاوز تھی۔ علماء کرام کی ایمان پرور تقریروں نے عوام میں جوش وجذبہ پیدا کر دیا۔ مقررین نے غازی علم الدین اور دوسرے عاشقان رسالت مآبﷺ کے مجاہدانہ کارنامے سنائے تو عوام پھڑک اٹھے۔ جلسہ کے بعد جلوس