بسم اﷲ الرحمن الرحیم!
فورٹ سنڈیمن میں کام کی ابتداء
مجلس تحفظ ختم نبوت بلوچستان کے فعّال اور مجاہد رہنما جناب فیاض حسن سجاد سٹاف رپورٹر روزنامہ جنگ کوئٹہ کے والد گرامی ملک محمد حسن سجاد فورٹ سنڈیمن میں کاروبار کیا کرتے تھے۔ اوائل ۱۹۶۸ء میں فیاض حسن سجاد اپنے والد گرامی سے ملنے کے لئے فورٹ سنڈیمن گئے تو انہوں نے صوفی محمد علی صاحب کلاتھ مرچنٹ سے مجلس کی ژوب میں شاخ قائم کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ صوفی صاحب نے خواہش ظاہر کی کہ مجاہد ملت حضرت مولانا محمد علی جالندھریؒ کو ژوب میں آنے کی دعوت دی جائے۔ وہ تقریر فرمائیں، ذہن سازی ہو پھر مجلس کی شاخ یہاں پر قائم کرنے میں آسانی ہوگی۔
مولانا محمد علی جالندھریؒ کی فراست ایمانی
فیاض حسن سجاد کا کہنا ہے کہ مولانا محمد علی جالندھریؒ جب کوئٹہ تشریف لائے تو میں نے ژوب کے لئے درخواست کی۔ میں درخواست کر کے ابھی فارغ نہ ہوا تھا کہ مولانا محمد علی جالندھریؒ نے فوراً آمادگی کا اظہار کیا اور فرمایا کہ میری عرصہ سے دلی خواہش تھی کہ ژوب میں مجلس کی شاخ قائم ہو۔ آپ ان کو اطلاع کریں۔ فلاں دن ژوب چلیںگے۔ فیاض صاحب فرماتے ہیں کہ میں اس وقت نہ سمجھ سکا کہ مولانا اتنی جلدی ژوب کے دورہ کے لئے کیوں امادہ ہوگئے۔ بعد میں آنے والے حالات وواقعات نے ثابت کیا کہ مولانا کی یہ فراست ایمانی، وجدان ومؤمنانہ کشف تھا کہ ژوب نے ہی آگے چل کر تحریک ختم نبوت میں ہر اوّل دستے کا کردار ادا کیا۔
۱۰؍اگست ۱۹۶۹ء
حضرت مولانا محمد علی جالندھریؒ نے ژوب کے لئے کوئٹہ سے سفر کیا۔ فیاض صاحب آپ کے ساتھ تھے۔ ژوب سے ۱۴؍میل باہر ژوب کے عوام نے مولانا کا والہانہ استقبال کیا۔ استقبال کنندگان نے پٹھان روایات کے مطابق فضا میں فائر کر کے ارتعاش کی کیفیت پیدا کر دی۔ نعرہ تکبیر، تاج وتخت ختم نبوت زندہ باد۔ پاکستان زندہ باد، اسلام زندہ باد، مولانا محمدعلی جالندھریؒ زندہ باد کے فلک شگاف نعروں سے گردو نواح کا ماحول جھوم اٹھا۔ موٹر گاڑیوں، سکوٹروں، جیپوں، بسوں، ٹرکوں کے جلوس میں آپ ژوب تشریف لائے۔ مرکزی جامع مسجد میں آپ نے خطاب فرمایا۔ ۱۱؍اگست ۱۹۶۹ء بروز پیر بعد از عشاء صوفی محمد علی کی صدارت میں ختم نبوت ژوب کے زیر پہلے تبلیغی جلسہ ختم نبوت سے مولانا محمد علی جالندھریؒ نے خطاب فرمایا۔ فیاض حسن سجاد نے اپنی