وھو مقطوع بہ عقلاً ونقلاً والصائر الیٰ خلافہ کافرلانہ امر معلوم من الشرع بالضرورۃ (فتح الباری ج۱ ص۲۲۱، باب مایستحب للعالم اذا سئل)‘‘ پس نبی ولی سے افضل ہوتا ہے۔ عقلی اور نقلی دلیل سے اس کا قطعی ہونا ثابت ہے اور جو شخص اس کے خلاف ہے وہ کافر ہے۔ اس لئے کہ نبی کا ولی سے افضل ہونا بداہتہً شریعت سے ثابت ہے۔ (سو اس کا منکر کافر ہے)
اور مرزاغلام احمد قادیانی باوجود کافر اور مرتد ہونے کے حضرت عیسیٰ علیہ السلام پر (بلکہ دیگر حضرات انبیاء کرام علیہم الصلوٰۃ والسلام پر بھی جس کی تفصیل کا یہ موقع نہیں) اپنی افضلیت ثابت کرتے ہیں۔ سو ان کے کافر ہونے میں کیا شک ہے؟ چنانچہ مرزاقادیانی لکھتے ہیں کہ: ’’خدا نے اس امت میں مسیح موعود بھیجا جو اس پہلے مسیح (حضرت عیسیٰ علیہ السلام) سے اپنی تمام شان میں بہت بڑھ کر ہے۔ اس نے اس دوسرے مسیح کا نام غلام احمد رکھا۔‘‘
(دافع البلاء ص۱۳، خزائن ج۱۸ ص۲۳۳)
اور مرزاقادیانی ہی کا یہ شعر بھی ہے کہ ؎
ابن مریم کے ذکر کو چھوڑو
اس سے بہتر غلام احمد ہے
(دافع البلاء ص۲۰، خزائن ج۱۸ ص۲۴۰)
اور نیز کہا ہے کہ ؎
عیسیٰ کجا است تابنہد پابمبرم! (معاذ اﷲ)
(ازالہ اوہام ص۱۵۸، خزائن ج۳ ص۱۸۰)
بلکہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام پر جھوٹا، شریر اور بدزبان ہونے کا الزام بھی لگایا ہے۔ (معاذ اﷲ) چنانچہ مرزاقادیانی لکھتے ہیں کہ: ’’یہ تو وہی بات ہوئی کہ جیسا ایک شریر مکار نے جس میں سراسر یسوع کی روح تھی۔ آپ کو کسی قدر جھوٹ بولنے کی عادت بھی تھی۔ آپ کو گالیاں دینے اور بدزبانی کی اکثر عادت تھی۔‘‘ (ضمیمہ انجام آتھم ص۵ حاشیہ، خزائن ج۱۱ ص۲۸۹)
۴… حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے معجزات نصوص قطعیہ اور تواتر سے ثابت ہیں۔ لیکن مرزاقادیانی ان کا انکار کرتے ہیں۔ چنانچہ لکھتے ہیں کہ: ’’عیسائیوں نے بہت سے آپ کے معجزات لکھے ہیں۔ مگر حق بات یہ ہے کہ آپ سے کوئی معجزہ نہیں ہوا۔‘‘
(ضمیمہ انجام آتھم ص۶ حاشیہ، خزائن ج۱۱ ص۲۹۰)