اور بخاری شریف میں دوسرے مقام پر روایت یوں ہے کہ: ’’فسار معاذ فی ارضہ قریبا من صاحبہ ابی موسیٰ فجاء یسیر علیٰ بغلتہ حتیٰ انتہیٰ الیہ واذھو جالس وقد اجتمع الیہ الناس واذا رجل عندہ قد جمعت یداہ الی عنقہ فقال لہ معاذ یا عبداﷲ بن قیس ایم ہذا قال ہذا رجل کفر بعد اسلامہ قال لا انزل حتیٰ یقتل قال انما جیٔ بہ لذالک فانزل قال ما انزل حتیٰ یقتل فامر بہ فقتل ثم نزل (بخاری ج۲ ص۶۲۲، باب بعث ابی موسیٰ ومعاذ الی الیمن)‘‘ {حضرت معاذؓ اپنے علاقہ کی زمین میں اپنے ساتھی حضرت ابو موسیٰؓ کے قریب پہنچے تو وہ خچر پر سوار تھے اور حضرت ابوموسیٰؓ بیٹھے ہوئے تھے اور ان کے پاس لوگ جمع تھے اور ان کے پاس ایک شخص کی مشکیں کسی ہوئی تھیں۔ حضرت معاذؓ نے فرمایا اے عبداﷲ بن قیس یہ کون ہے؟ فرمایا کہ یہ شخص اسلام لانے کے بعد کافر ہوگیا ہے۔ حضرت معاذؓ نے فرمایا کہ میں اس وقت تک نہیں اتروں گا۔ جب تک کہ اس کو قتل نہ کیا جائے۔ حضرت ابوموسیٰ نے کہا اس کو اسی لئے تو لایا گیا ہے۔ آپ اتریں فرمایا جب تک اس کو قتل نہ کیا جائے گا میں نہیں اتروں گا۔ اس کو قتل کیا گیا تو وہ اترے۔}
۳… حضرت عثمانؓ بن عفان (المتوفی ۳۵ھ) سے روایت ہے: ’’قال سمعت رسول اﷲﷺ یقول لا یحل دما امرأ مسلم الا بتلاث ان یزنی بعد ما احسن اویقتل انساناً او یکفر بعد اسلامہ فیقتل (نسائی ج۲ ص۱۵۱، ابوداؤد الطیالسی ص۱۳، مسند احمد ج۱ ص۷۰، سنن الکبریٰ ج۸ ص۱۹۴)‘‘ {وہ فرماتے ہیں کہ میں نے جناب رسول اﷲﷺ سے سنا۔ آپؐ نے فرمایا کہ کسی مسلمان آدمی کا خون حلال نہیں ہے۔ مگر تین چیزوں سے یہ کہ شادی کے بعد کوئی زنا کرے یا کسی انسان کو قتل کر دے یا اسلام کے بعد کفر اختیار کرے تو اس کو قتل کیا جائے گا۔} اور یہ روایت ابن ماجہ میں بھی ہے اور اس میں الفاظ ہیں: ’’اورجل ارتد بعد اسلامہ (ابن ماجہ ص۱۸۵)‘‘ {یا وہ شخص جو اسلام کے بعد مرتد ہو جائے۔}
۴… حضرت عبداﷲؓ بن مسعود سے روایت ہے وہ فرماتے ہیں کہ: ’’قال قال رسول اﷲﷺ لا یحل دم رجل مسلم یشہد ان لا الہ الا اﷲ وانی رسول اﷲ الا باحدی ثلاث الثیب الزانی والنفس بالنفس والتارک لدینہ المفارق للجماعۃ (بخاری ج۲ ص۱۰۱۶، باب قول اﷲ ان النفس بالنفس، مسلم ج۲ ص۵۹، باب مایباح بہ دم المسلم، ابوداؤد ج۲ ص۲۴۲، ابن ماجہ ص۱۸۵، مسند احمد ج۱