(کہ اس پر بجز مستثنیٰ مواضع کے نماز پڑھوں اور تیمم کروں)۔ (۵)اور مجھے تمام (مکلف) مخلوق کی طرف نبی بناکر بھیجا گیا ہے۔ ’’وختم بی النبیون (مسلم ج۱ص۱۹۹ ومسند ابوعوانہ ج۱ص۳۹۵ ومشکوٰۃ ج۲ص۵۱۲) ‘‘۔ (۶)اور مجھ پر نبیوں کو ختم کردیا ہے۔
ان کی ایک اور روایت میں ہے کہ آنحضرتﷺ نے فرمایا کہ بنی اسرائیل کی سیاست حضرات انبیائے کرام علیہم الصلوٰۃ والسلام کیا کرتے تھے۔ جب ایک نبی دنیا سے رخصت ہوجاتا تو اس کے بعد اور آجاتا۔
’’وانہ لا نبی بعدی وستکون خلفاء فتکثر (مسلم ج۲ص۱۲۶)‘‘ {اور میرے بعد نبی نہیں اور خلفاء بکثرت ہوں گے۔}
اس صحیح اور صریح حدیث سے بھی بالکل عیاں ہوگیا کہ آنحضرتﷺ کی آمد سے نبوت ورسالت کا خاتمہ ہوگیا۔
۳… حضرت ثوبانؓ (المتوفی ۵۴ہجری) سے روایت ہے ۔ وہ فرماتے ہیں کہ آنحضرتﷺ نے فرمایا کہ: ’’وانہ سیکون فی امتی کذابون ثلاثون کلہم یزعم انہ نبی اﷲ وانا خاتم النبیین لانبی بعدی (ابوداؤد ج۲ص۲۲۸ وترمذی ج۲ص۴۵ ومشکوٰۃ ج۲ص۴۶۵)‘‘ {اور بے شک میری امت میں تیس (کے قریب) بڑے بڑے جھوٹے ہوں گے۔ ان میں سے ہر ایک یہ دعویٰ کرے گا کہ میں نبی ہوں۔ حالانکہ میں خاتم النبیین ہوں اور میرے بعد کوئی نبی نہیں۔}
اور حضرت ابوہریرہؓ سے مروی ہے کہ آنحضرتﷺ نے فرمایا کہ: ’’لاتقوم الساعۃ حتیٰ یبعث دجالون کذابون قریباً من ثلٰثین کلہم یزعم انہ رسول اﷲﷺ (مسلم ج۲ص۲۹۷، کتاب الفتن واشراط الساعۃ وابوداؤد ج۲ص۲۴۰)‘‘ {اس وقت تک قیامت نہیں آئے گی جب تک کہ تیس دجال خارج نہ ہوں جو سب کے سب یہ دعویٰ کریں گے کہ وہ اﷲ تعالیٰ کے رسول ہیں۔}
۴… حضرت جابرؓ سے روایت ہے کہ جناب رسول اﷲﷺ نے فرمایا کہ: ’’اناقائد المرسلین ولافخروانا خاتم النبیین ولافخروانا اول شافع ومشفع ولافخر (مسند دارمی ج۱ص۳۱ طبع المدینۃ المنورہ ومشکوٰۃ ج۲ ص۵۱۴)‘‘ {میں رسولوں کا قائد ہوں اور اس پر کوئی فخر نہیں اور میں خاتم النبیین ہوں اور اس پر کوئی فخر نہیں اورمیں پہلا وہ شخص ہوں جو شفاعت کرے گا اور اس کی شفاعت قبول ہوگی اور اس پر کوئی فخر نہیں۔}