یعنی اﷲ تعالیٰ نے مجھے اب اور قیامت کو یہ اعزازات وانعامات مرحمت فرمائے اور وعدہ فرمایا۔ مگر مجھے ان میں سے کسی پر کوئی تکبر اور فخر نہیں ہے۔ کیونکہ یہ اﷲ تعالیٰ کے خالص عطیات ہیں۔
۵… حضرت عرباضؓ بن ساریہ (المتوفی ۷۵ہجری) فرماتے ہیں کہ آنحضرتﷺ نے فرمایا کہ: ’’وانی عند اﷲ مکتوب خاتم النبیین وان آدم لمنجدل فی طینتہ (مسند احمد ج۴ص۱۲۷ ومشکوٰۃ ج۲ص۵۱۳ ومجمع الزوائد ج۸ص۲۲۳)‘‘ {بلاشبہ میں اﷲ تعالیٰ کے نزدیک (تقدیر میں) خاتم النبیین لکھا گیا۔ جبکہ حضرت آدم علیہ الصلوٰۃ والسلام گوندھی ہوئی مٹی کی صورت میں تھے۔}
اور یہ حدیث مستدرک میں بھی دو جگہ مذکور ہے۔ ایک جگہ الفاظ یہ ہیں: ’’یقول انی عنداﷲ فی اول الکتاب الخاتم النبیین وان آدم لمنجدل فی طینتہ (مستدرک ج۲ص۶۰۰ قال الحاکم والذھبیؒ صحیح)‘‘ {آنحضرتﷺ نے فرمایا کہ میں پہلی نوشت (یعنی تقدیر) میں اﷲ تعالیٰ کے ہاں خاتم النبیین ہوں اور بے شک حضرت آدم علیہ السلام اپنے گوندھے ہوئے گارے میں تھے۔} اور دوسرے مقام پر لفظ یہ ہیں۔ آپﷺ نے فرمایا کہ: ’’انی عبداﷲ وخاتم النبیین وابی منجدل فی طینتہ (مستدرک ج۲ص۴۱۸ قال الحاکمؒ والذہبیؒ صحیح)‘‘ {بے شک میں اﷲ تعالیٰ کا بندہ اور خاتم النبیین ہوں (اسی وقت سے) جبکہ میرے باپ حضرت آدم علیہ السلام اپنے گوندھے ہوئے گارے میں تھے۔}
ان صحیح احادیث میں بھی آنحضرتﷺ کا خاتم النبیین ہونا صراحتاً مذکور ہے۔
۶… حضرت انسؓ (المتوفی ۹۳ہجری) سے روایت ہے۔ وہ فرماتے ہیں کہ: ’’قال قال رسول اﷲﷺ ان الرسالۃ والنبوۃ قد انقطعت فلا رسول بعدی ولانبی (ترمذی ج۲ص۵۱ وقال حدیث صحیح غریب ومستدرک ج۴ص۳۹۱ قال الحاکمؒ والذہبیؒ علی شرط مسلم والجامع الصغیرج۱ص۸۰ وقال صحیح والسراج المنیرج۱ص۴۴۳ وقال صحیح)‘‘ {آنحضرتﷺ نے فرمایا کہ بے شک رسالت اور نبوت ختم اور منقطع ہوچکی۔ سو میرے بعد نہ تو کوئی رسول ہوگا اور نہ کوئی نبی (کہ ان کو میرے بعد رسالت ونبوت ملے۔)}
یہ صحیح حدیث بھی تشریعی اور غیر تشریعی ہر قسم کی نبوت کے ختم ہونے کی کھلی دلیل ہے۔
۷… آنحضرتﷺ جب رجب۹ھ میں تقریباً تیس یا چالیس یا ستر ہزار