وفات نہیں۔ ’’وفیت کل نفس ماکسبت‘‘ اور ’’الکریم اذا وعد وفیٰ‘‘ وغیرہ اس پر صراحت سے دال ہے اور مجازی معنی وفات کے لے کر استدلال کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ: ’’اس قطعیتہ الدلالت آیت اور اس حدیث صریح کے ہوتے ہوئے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی وفات کا انکار کرنا نصوص صریح کو رد کرنا ہے اور ’’توفیتنی‘‘ کے معنی سوائے وفات کے کچھ اور کرنا لغت کے خلاف ہے۔‘‘ (بیان القرآن ج۱ ص۴۵۳)
ہمیں اس مقام میں اس سے بحث نہیں کہ ان کی دلیل صحیح ہے یا نرا مغالطہ اور لغت میں توفی کے معنی ’’الاخذ بالوفیٰ‘‘ یعنی پورا پورا لینا اور وصول کرنا آتے ہیں یا نہیں؟ بتانا صرف یہ ہے کہ مولوی محمدعلی لاہوری حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی وفات کے قائل ہیں اور ان کی حیات کو خلاف نصوص سمجھتے ہیں۔ مودودی صاحب ہی صاف کہہ دیں کہ کیا حیات اور نزول حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا منکر مسلمان ہے یا کافر؟ اگر مسلمان ہے تو کس دلیل سے؟ اور کافر ہے اور یقینا کافر ہے تو مرزائیوں کی لاہوری جماعت کفر وایمان کے درمیان کیوں معلق ہے؟ اور ان کی تکفیر سے کیا چیز مانع ہے؟ لگی لپٹی کہنے کے بجائے صاف اور دوٹوک بات کریں۔ نہ خود گومگو میں رہیں اور نہ مسلمانوں کو مغالطہ میں ڈالیں اور نہ لاہوری مرزائیوں کو نامعلوم مصالح کی وجہ سے خوش کرنے کی کوشش کریں اور واشگاف الفاظ میں واضح کریں کیا مولوی محمد علی صاحب لاہوری اور ان کے اس مسلک میں ہم خیال لوگوں کے کفر کے لئے یہ بات کافی نہیں کہ وہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی حیات اور ان کے نزول کے قائل نہیں۔ بلکہ الٹا ان کی حیات کے قائلین پر بلادلیل یہ الزام لگارہے ہیں کہ وہ نصوص صریح کا رد کرتے ہیں۔
۳… قرآن کریم، احادیث صحیحہ اور اجماع امت سے ثابت ہے کہ جس طرح جنت دائمی اور ابدی ہے۔ اسی طرح دوزخ بھی ابدی ہے اور دوزخ بھی کبھی فناء نہیں ہوگی اور کافروں کو ابدالآباد تک دوزخ میں رہنا ہوگا۔ لیکن مولوی محمد علی لاہوری کچھ بے سروپا آثارواقوال پر (جن میں کوئی بھی سند کے لحاظ سے ثابت نہیں ہے اور اس مقام میں ہمیں ان کے غلط ہونے سے بحث نہیں ہے) بنیاد رکھ کر یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ ایک وقت ایسا آئے گا جس میں دوزخ فنا ہو جائے گی اور اس سے سب کافر نکال لئے جائیںگے۔ چنانچہ وہ یہ سرخی قائم کرتے ہیں۔ ’’جہنم پر فنا آنے کی شہادت‘‘ (بیان القرآن ج۱ ص۶۶۷)
اور اس کے بعد چند اقوال جہنم کے فنا ہونے پر نقل کر کے آخر میں فیصلہ یہ دیتے ہیں۔ ’’اور یہی حق بھی ہے۔ اس لئے کہ ان صریح اقوال کی یہ تاویل کہ عصاۃ مؤمن نکلیںگے اور کفار