تشبیہ ’’دلالۃ النص‘‘ کے طور پر ہے۔ وہ یہ کہ حضرت آدم علیہ السلام مرد تھے۔ ان کی پسلی سے اﷲتعالیٰ نے حضرت حواء علیہا السلام کو پیدا کیا اور حضرت مریم علیہا السلام عورت تھی اور ان سے اﷲتعالیٰ نے مرد حصرت عیسیٰ علیہ السلام کو پیدا کیا۔ ’’ان مثل عیسیٰ عند اﷲ کمثل ادم‘‘ اور تیسری تشبیہ یہ ہے کہ اﷲتعالیٰ نے حضرت آدم علیہ السلام سے دنیا کا آغاز کیا۔ ان کو زمین پر پیدا کر کے آسمانوں کے اوپر جنت میں اٹھایا۔ پھر زمین پر نازل کیا۔ عرصہ تک وہ رہے۔ پھر ان کی وفات ہوئی۔ اسی طرح اﷲتعالیٰ نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو زمین پر پیدا کیا اور پھر آسمان پر اٹھا لیا۔ پھر ان کو زمین پر نازل کر کے نظام دنیا کو ختم کر دے گا تو ایک غریب تر شخصیت سے دنیا کا آغاز اور ابتداء ہوئی۔ وہ بھی صعود اور ہبوط کی صفت سے متصف ہوئی اور دوسری غریب شخصیت سے دنیا کا اختتام ہوگا اور وہ بھی صفت صعود وہبوط سے متصف ہوگی۔ ’’ان مثل عیسیٰ عند اﷲ کمثل آدم‘‘ مشہور ہے کہ اوّل باآخر نسبتے دارد۔
(ملاحظہ ہو عقیدۃ الاسلام ص۳۰، فی حیات عیسیٰ علیہ السلام لمولانا محمد انور شاہ کشمیریؒ)
۶… حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا لقب بھی مسیح ہے۔ (اس کا مجرد مادہ مسح ہے۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام مادر زاد اندھوں کی آنکھوں اور برص والے بیماروں کے بدنوں پر ہاتھ پھیرتے اور مسح کرتے تو باذن اﷲ تعالیٰ ان کو شفاء حاصل ہو جاتی اور ایسے پچاس ہزار افراد کو بشرط ایمان شفاء حاصل ہوئی۔ (جلالین ص۵۱) اور یا مسیح اسم فاعل کے معنی میں ہے ماسح) اور دجال کا لقب بھی مسیح ہے۔ ایک وجہ تو یہ ہے کہ اس کا مجرد بھی مسح ہے لیکن یہاں مسیح ممسوح کے معنی میں ہے۔ یعنی بصیغہ اسم مفعول ای ممسوح عینہ الیمنی یعنی اس کی دائیں آنکھ کا نور مسح کیا ہوا ہے اور وہ اعور اور کانا ہے اور یا یہ کہ اس کا مجرد مادہ ساح یسیح ہے اور مسیح کا معنی سیاحت کرنے والا اور زمین پر گھومنے والا۔ بغیر چار مقامات کے دجال لعین کے ناپاک قدم ساری زمین پر پڑیںگے۔ وہ چار مقامات یہ ہیں۔ مکہ مکرمہ، مدینہ منورہ، بیت المقدس اور جبل طور (مجمع الزوائد ج۷ ص۳۴۳) اور چونکہ دجال لعین مسیح ضلالت ہے اور گمراہی پھیلانے کے لئے زمین میں خروج کرے گا اور اس کی مرمت ٹھکائی اور قتل کرنے کے لئے مسیح ہدایت حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا آنا ضروری ہے۔ کیونکہ ’’وبضدھا تتبین الاشیائ‘‘
(تعلیمات اسلام اور مسیحی اقوام ص۲۲۲، مؤلفہ حضرت مولانا قاری محمد طیب صاحبؒ سابق مہتمم دارالعلوم دیوبند)
۷… آنحضرتﷺ خاتم الانبیاء ہونے کے ساتھ خاتم الکمالات بھی ہیں۔ مخلوق کے کسی اعلیٰ فرد کے لئے جتنی خوبیاں اور اوصاف حسنہ ہو سکتے ہیں وہ اﷲتعالیٰ نے آپ میں