میں فوت ہوتی ہے اور (۳)یہ بھی کہاگیا ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے آنحضرتﷺ اور آپ کی امت کے حالات دیکھے تو اﷲتعالیٰ سے دعاء کی کہ اے اﷲ! مجھے اسی امت میں کر دیجئے۔ پس اﷲتعالیٰ نے ان کی دعا قبول فرمائی اور ان کو زندہ رکھا۔ آخر زمانہ جب دجال خارج ہوگا تو حضرت عیسیٰ علیہ السلام نازل ہوکر دجال کو قتل کریںگے اور مذہب اسلام کی تجدید (واحیائ) کریںگے۔ پہلی توجیہ زیادہ بہتر ہے۔}
یہ تین حکمتیں تو آپ دیکھ چکے۔ اس کے علاوہ اور حکمتیں بھی علماء اسلام نے بیان کی ہیں۔ مثلاً:
۴… اﷲتعالیٰ نے عالم ارواح میں یا اس جہان میں تمام حضرات انبیاء کرام علیہم السلام سے عہد ومیثاق لیا تھا کہ تمہارے بعد ایک پیغمبر آئے گا۔ (حرف ثم کے ساتھ ذکر فرمایا ثم جاء کم رسول) تم ضرور اس پر ایمان لانا اور ان کی مدد کرنا تمام پیغمبروں نے اس کا عہد واقرار کیا اور وہ رسول جو سب سے بعد آئے۔ حضرت محمدﷺ ہیں اور عربی کا مشہور مقولہ ہے کہ: ’’مالا یدرک کلہ لا یترک کلہ‘‘ اور تمام حضرات انبیاء کرام علیہم السلام کا دنیوی زندگی کے لحاظ سے زندہ رکھنا اور پھر سب کا دنیا میں آنا حکمت خداوندی کے مطابق نہ تھا۔ اس لئے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو اس نے زندہ رکھا اور وہ نازل ہوکر آنحضرتﷺ کے دین اور شریعت کی نصرت کریںگے اور حکم ہوکر نازل ہوںگے: ’’والحکم یکون من الطرفین ولوکان من ہذہ الامۃ لا شتبہ الامر‘‘ (عقیدۃ الاسلام ص۲۰) اور ثالث طرفین سے ہوتا ہے۔ اگر اس امت سے ہوتا تو معاملہ مشتبہ ہوجاتا اور کفر کو مٹا کر اسلام کو خوب خوب پھیلائیںگے۔ اس لئے ان کا نزول وآمد ضروری ہے۔ (عقیدۃ الاسلام ص۱۹)
۵… اﷲتعالیٰ کا ارشاد ہے: ’’ان مثل عیسیٰ عند اﷲ کمثل آدم خلقہ من تراب ثم قال لہ کن فیکون (آل عمران:۵۹)‘‘ {بیشک حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کی مثال اﷲتعالیٰ کے نزدیک جیسے مثال ہے حضرت آدم (علیہ السلام) کی پیدا کیا۔ اس کو مٹی سے پھر کہا اس کو ہو جا، سو وہ ہوگیا۔}
اس میں ایک تشبیہ تو عبارۃ النص کے طور پر ہے وہ یہ کہ جیسے اﷲتعالیٰ نے حضرت آدم علیہ السلام کو بغیر ماں اور باپ کے مٹی سے پیدا کیا۔ اسی طرح حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو بغیر باپ کے پیدا کر کے اپنی قدرت بتائی۔ اس میں غریب کی اغرب (غریب تر) سے تشبیہ ہے اور دوسری