جمع کر دئیے ہیں اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام خاتم الفسادات ہیں۔ ان کے نزول کے بعد دجال کا فتنہ ختم ہوگا۔ یہود ونصاریٰ وغیرہم کفار کی شرارتیں ملیا میٹ ہوجائیں گی۔ یاجوج وماجوج نیست ونابود ہو جائیںگے۔ الغرض ہر قسم کے فتنے اور فسادات مٹ جائیںگے۔ اس لئے خاتم الکمالات کے بعد خاتم الفسادات کا آنا ایک فطری امر ہے۔ (محصلہ تعلیمات اسلام ص۲۲۳)
۸… آخری دور میں نصرانیت اور عیسائیت سائنسی ترقی کے زور پر اپنے عروج پر ہوگی۔ جن کے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے بارے قطعاً غلط اور باطل نظریات ہیں کہ مثلاً وہ ابن اﷲ ہیں یا ثالث ثلاثہ ہیں یا اﷲتعالیٰ کی ذات ان میں حلول کئے ہوئے ہے اور اس قسم کی دیگر خرافات میں مبتلا ہیں تو حضرت عیسیٰ علیہ السلام نازل ہوکر نہ صرف یہ کہ ان کے باطل نظریات کا ازالہ فرمائیںگے۔ بلکہ ان کو قتل کر کے ان کے ناپاک وجود سے اﷲتعالیٰ کی زمین کو پاک کریںگے۔ اس لئے ان کا آنا ضروری ہے۔ (محصلہ تعلیمات اسلام ص۲۲۳)
۹… بعض محققین یہ فرماتے ہیں یہ آنحضرتﷺ کا ارشاد ہے: ’’اربع من سنن المرسلین الحیاء والتعطر والنکاح والسواک (حم ت ھب) عن ابی ایوبؓ ح (الجامع الصغیر فی احادیث البشیر النذیر ج۱ ص۳۷، للسیوطیؒ طبع مصر)‘‘ {چار چیزیں تمام پیغمبروں کی مشترک سنتیں ہیں۔ حیائ، خوشبو لگانا، نکاح کرنا اور مسواک کرنا۔ یہ روایت حضرت ابوایوب انصاریؒ سے مسند احمد ترمذی اور شعب الایمان بیہقیؒ (وغیرہ) میں ہے اور اس کی سند حسن ہے۔}
اصول کا قاعدہ ہے کہ جب صیغہ جمع پر الف ولام داخل ہو تو جمعیت کا معنی باطل ہو جاتا ہے اور استغراق کا فائدہ دیتا ہے۔ (ملاحظہ ہو نبراس ص۱۵) المرسلین جمع کا صیغہ ہے اور اس پر الف ولام داخل ہے۔ لہٰذا قاعدہ کے مطابق اس کا معنی تمام پیغمبر ہوں گے اور حضرت یحییٰ علیہ السلام چونکہ سید وحصورا کی نص قطعی کی وجہ سے مستثنیٰ ہیں۔ لہٰذا باقی تمام پیغمبر نکاح کی سنت میں مشترک ہیں اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے ابھی تک شادی نہیں کی۔ اس لئے ان کا نازل ہوکر شادی کرنا اس حدیث کی رو سے ثابت ہے۔
۱۰… حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ آنحضرتﷺ نے فرمایا: ’’قال رسول اﷲﷺ انا اولیٰ الناس بعیسیٰ بن مریم فی الدنیا والآخرۃ (بخاری ج۱ ص۴۹۰، باب قول اﷲ واذکر فی الکتاب مریم)‘‘ {کہ میں تمام لوگوں سے دنیا اور آخرت میں حضرت عیسیٰ بن مریم علیہما السلام کے قریب ہوں۔}