ہوںگے تو ان کی شادی اور نکاح بھی ہوگا اور اولاد بھی ہوگی۔ حضرت عبداﷲ بن عمروؓ سے روایت ہے کہ: ’’قال قال رسول اﷲﷺ ینزل عیسیٰ بن مریم علیہ السلام الیٰ الارض فیتزوج ویولدلہ ویمکث خمسا واربعین سنۃ ثم یموت فیدفن معی فی قبری فاقوم انا وعیسیٰ بن مریم علیہ السلام فی قبر واحد بین ابی بکرؓ وعمرؓ رواہ ابن الجوزیؒ فی کتاب الوفاء (مشکوٰۃ ج۲ ص۴۸۰، ووفاء الوفاء للسمہودیؒ ج۱ ص۳۰۷، مواہب اللدنیہ للقسطلانیؒ ج۲ ص۳۸۲، الزرقانی المواہب اللدنیہ ج۸ ص۲۹۶)‘‘ {آنحضرتﷺ نے فرمایا کہ حضرت عیسیٰ بن مریم علیہما السلام زمین پر نازل ہوںگے۔ پھر شادی کریںگے اور ان کی اولاد بھی پیدا ہوگی اور پینتالیس سال (صحیح چالیس سال ہے جیسا کہ دوسری صریح وصحیح احادیث سے ثابت ہے) رہیںگے۔ پھر ان کی وفات ہوگی اور میرے ساتھ میرے مقبرہ میں دفن کئے جائیںگے۔ پھر قیامت کے دن میں اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام ایک ہی مقبرے سے حضرت ابوبکرؓ اور حضرت عمرؓ کے درمیان کھڑے ہوںگے۔}
(مرقات ج۱۰ ص۲۳۳) میں ہے۔ ’’فی قبر واحد ای من قبر واحد‘‘ قاموس اور مغنی اللبیب میں ہے کہ فی من کے معنی میں آتا ہے۔ قبری سے آنحضرتﷺ کا مقبرہ اور روضہ مبارکہ مراد ہے۔ (مرقات ص۲۳۳) ای فی مقبرتی علامہ عبدالوہاب شعرانی فرماتے ہیں کہ: ’’ویدفن عیسیٰ علیہ السلام مع النبیﷺ فی روضتہ‘‘
حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو آنحضرتﷺ کے ساتھ آپ کے روضہ میں دفن کیاجائے گا۔ (مختصر تذکرۃ القرطبیؒ ص۱۵۷، طبع مصر)
علامہ مقریزیؒ (المتوفی) نے روایت نقل کی ہے کہ آنحضرتﷺ نے وفد جذام کو خطاب فرمایا: ’’ولا تقوم الساعۃ حتیٰ یتزوج فیکم المسیح ویولد لہ‘‘ اور قیامت قائم نہیں ہوگی۔ جب تک حضرت عیسیٰ علیہ السلام نازل نہ ہوں۔ وہ نازل ہوکر شادی کریںگے اور ان کی اولاد بھی ہوگی۔
حضرت عیسیٰ علیہ السلام آسمان سے نازل ہونے کے بعد عرب کے مشہور قبیلہ ازد (اور حرف یا کے ساتھ بھی یہ آجاتا ہے۔ یزد) کی ایک خاتون سے نکاح کریںگے اور شادی کے بعد انیس سال زندہ رہیںگے۔ (التصریح ص۲۴۵، فتح الباری ج۶ ص۴۹۳) علامہ السفارینیؒ ’’لوامع