ایسی ہی ایک بے بنیاد، دور ازکار اور بے جوڑ تاویل کی ہے۔ چنانچہ وہ لکھتے ہیں کہ: یہ کانا دجال وغیرہ تو افسانے ہیں۔ جن کی کوئی شرعی حیثیت نہیں۔‘‘ (رسائل ومسائل ج۱ ص۴۸ طبع سوئم)
جب اہل حق نے ان کے اس غیر اسلامی نظریہ پر کڑی تنقید کی اور مودودی صاحب کے لئے نہ اس کے اقرار کی گنجائش رہی اور نہ انکار کی تو اس کی یہ نکمی تاویل کی کہ: ’’میں نے جس چیز کو افسانہ قرار دیا ہے وہ یہ خیال ہے کہ دجال کہیں مقید ہے۔‘‘ (رسائل ومسائل ج۱ ص۴۸، طبع سوئم)
سبحان اﷲ اس کو کہتے ہیں ’’سوال از آسمان اور جواب از ریسمان‘‘ اور بالفاظ دیگر قدرت خدا کی ’’درد کہیں اور دوا کہیں‘‘ ہر صاحب ذوق اور اہل علم کو اس لایعنی تاویل پر بے ساختہ ہنسی آئے گی۔ الغرض ایمان اور کفر کے درمیان بیچ کی راہ کا اہل السنت میں کوئی امام اور عالم قائل نہیں رہا۔ مگر مودودی صاحب اہل سنت کے مسلم اصول اور طے شدہ قواعد کے خلاف کرتے ہوئے معتزلہ کے گمراہ فرقہ کی ہمنوائی کرتے ہیں۔ کیونکہ مشہور ہے کہ ؎
کبوتر با کبوتر باز با باز
وثالثاً… اس لئے کہ لاہوری مرزائیوں کی تکفیر کا مدار صرف اس پر نہیں کہ وہ ایک جھوٹے مدعی نبوت کی نبوت کا صاف اقرار کرتے ہوں۔ تب کافر ہوں، بلکہ ان کے تکفیر کے اور بھی متعدد وجوہ موجود ہیں۔ جن میں ایک ایک اپنے مقام پر موجب تکفیر ہے اور جملہ اہل السنت والجماعت اسی پر متفق ہیں۔ زیادہ مناسب معلوم ہوتا ہے کہ ہم لاہوری مرزائیوں کے روح رواں اور سربراہ مولوی محمد علی صاحب لاہوری کی تفسیر بیان القرآن سے باحوالہ چند صریح کفریات نقل کردیں۔ تاکہ مودودی صاحب کے علاوہ عوام بھی ان کے کفر کے وجوہ اور اسباب کو بخوبی سمجھ لیں اور اچھی طرح یہ معلوم کر لیں کہ لاہوری مرزائیوں کی تکفیر یا عدم تکفیر کا دارومدار محض ختم نبوت ہی کا مسئلہ نہیں جیسا کہ مودودی صاحب کے فتویٰ سے ظاہر ہوتا ہے۔ بلکہ اور بھی متعدد مسائل ایسے موجود ہیں جو موجب تکفیر ہیں اور لاہوری مرزائیوں میں وہ واضح طور پر موجود ہیں۔
۱… نصوص قرآنیہ، احادیث صحیحہ اور امت مسلمہ کے اجماع واتفاق سے یہ ثابت ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ الصلوٰۃ والسلام کو اﷲتعالیٰ نے اپنی قدرت کاملہ سے بلاباپ کے پیدا کیا ہے اور حضرت مریم علیہا السلام کو بدوں خاوند کے اﷲتعالیٰ نے بیٹا مرحمت فرمایا ہے۔ لیکن مولوی محمد علی لاہوری لکھتے ہیں کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام بغیر باپ کے پیدا نہیں ہوئے اور حضرت مریم علیہا السلام کا شوہر بھی تھا۔ چنانچہ وہ لکھتے ہیں: