بات ہے کہ مرزاقادیانی نے نبوت کا دعویٰ کیا ہے۔ ایک مدعی نبوت کے معاملے میں آدمی کے لئے دو ہی رویے ممکن ہیں یا اس کے دعویٰ کو مان لے یا اس کا انکار کردے۔ اقرار وانکار کے درمیان کوئی مقام نہیں ہے۔‘‘ (قادیانی مسئلہ از ابوالاعلیٰ مودودی ص۸۳، طبع ششم، ستمبر۱۹۶۸ئ)
اس عبارت سے معلوم ہوا کہ اقرار وانکار کے درمیان کوئی مقام نہیں ہے۔ لیکن سخت حیرت اور بے حد تعجب ہے کہ لاہوری مرزائیوں کے بارے میں مودودی صاحب درمیانی راہ تجویز کرتے ہیں۔ نہ معلوم ان کو اس کی کیا مجبوری درپیش ہے؟ اصحاب علم اور ارباب فہم وبصیرت اس سے بہت کچھ سمجھ سکتے ہیں۔ ممکن ہے ان کی جماعت کے کوئی مفتی صاحب اس عبارت کی یہ تاویل کردیں کہ اس عبارت میں لفظ آدمی ہے۔ (آدمی کے لئے دوہی رویے ممکن ہیں) اور مودودی صاحب آدمی نہیں بلکہ نوری ہیں۔ آخر پاکستان میں ایسے لوگ بھی موجود ہیں جو آنحضرتﷺ اور آپ کی نسل اور اولاد کو نوری مخلوق مانتے ہیں۔ ایسے ہی لوگ بعض اوقات یہ شعر بھی پڑھا کرتے ہیں ؎
تیری نسل پاک میں ہے بچہ بچہ نور کا
تو سراسر نور تیرا سب گھرانہ نور کا
اور مودودی صاحب آخر سید بادشاہ ہیں تو پھر وہ کیوں نہ نوری ہوںگے؟ (معاذ اﷲ)
ثانیا… اس لئے کہ جواب کا یہ طریق اہل السنت والجماعت کا نہیں بلکہ فرقۂ معتزلہ کا ہے۔ جس کا بانی واصل بن عطاء (المتوفی ۱۳۱ھ) تھا۔ جس نے یہ باطل نظریہ قائم کیا کہ ایمان وکفر کے درمیان واسطہ ہے۔ جس کو متکلمین اور علماء عقائد المنزلۃ بین المنزلتین سے تعبیر کرتے ہیں۔ (ملاحظہ ہو شرح عقائد علامہ تفتازانیؒ ص۶) اور اہل السنت والجماعت میں اس بیچ کی راہ کا کوئی بھی قائل نہیں رہا۔ امام حسن بصریؒ سے یہ منقول ہے کہ وہ فرماتے تھے کہ گناہ کبیرہ کا مرتکب نہ مؤمن ہے اور نہ کافر اور علامہ شمس الدین خیالیؒ نے اس کی ایک علمی توجیہ بیان کر کے ان کے قول کو معتزلہ کے قول سے الگ کیا ہے۔ (ملاحظہ ہو الخیالی ص۱۸) لیکن صحیح بات یہ ہے کہ امام حسن بصریؒ نے اس نظریہ سے آخر میں رجوع کرلیا تھا۔ (نبراس ص۲۸، عبدالحکیم علی الخیالی ص۱۸، شرح مقاصد بحوالہ ہامش شرح عقائد ص۸۴) اور اہل حق کی یہی شان ہوتی ہے کہ اگر ان سے کوئی غلط بات سرزد ہو جاتی ہے تو تنبہہ کے بعد اس پر اصرار نہیں کرتے اور بلاتأمل اس سے رجوع کر لیتے ہیں۔ مودودی صاحب وغیرہ گمراہ سربراہوں کی طرح غلطی واضح ہو چکنے کے بعد نہ تو وہ غلط نظریے پر اصرار کرتے ہیں اور نہ بے جاتاویلات کرتے ہیں۔ جس طرح دجال کے بارے میں مودودی صاحب نے