(مسلم ج۱ ص۸۷، باب نزول عیسیٰ بن مریم، مسند احمد ج۳ ص۳۴۵)‘‘ {آپ نے فرمایا کہ میری امت کا ایک گروہ حق پر قائم رہ کر مخالفوں سے قیامت تک لڑتا رہے گا اور فرمایا کہ حضرت عیسیٰ بن مریم علیہما السلام نازل ہوںگے اور اس طائفہ کا امیر (جو حضرت امام مہدی ہوںگے) حضرت عیسیٰ علیہ السلام سے فرمائے گا۔ آئیے نماز پڑھائیے تو وہ فرمائیںگے کہ نہیں اس امت کی فضیلت کی وجہ سے تم ہی میں سے بعض بعض پر امیر ہوںگے۔}
اس صحیح حدیث سے بھی قرب قیامت حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا نزول بالکل واضح ہے۔
تیسری حدیث
حضرت نواسؓ بن سمعان الکلابی (المتوفی…ھ) کی طویل حدیث میں ہے کہ آنحضرتﷺ نے یہ بھی فرمایا: ’’فبینما ھو کذالک اذبعث اﷲ المسیح بن مریم فینزل عند المنارۃ البیضاء شرقی دمشق بین مہر وذتین واضعا کفیہ علی اجنحۃ ملکین الحدیث (مسلم ج۲ ص۴۰۱، باب ذکر الدجال، ترمذی ج۲ ص۴۷، وفیہ اذ ھبط بدل اذ بعث وابن ماجہ ص۳۰۱، مستدرک ج۵ ص۶۹۲، قال الحاکم والذہبی علی شرطہما)‘‘ {اسی حالت میں (کہ ایک نوجوان دجال سے برسر پیکار ہوگا) یہ ہوگا کہ اﷲتعالیٰ مسیح بن مریم علیہما الصلوٰۃ والسلام کو (آسمان سے) بھیجے گا اور وہ دو زرد رنگ کے کپڑوں میں ملبوس دو فرشتوں کے پروں پر ہاتھ رکھے ہوئے دمشق میں سفید مشرقی مینار پر نازل ہوںگے۔}
امام نوویؒ فرماتے ہیں کہ یہ سفید مینار آج بھی دمشق میں مشرقی سمت میں موجود ہے۔ (شرح مسلم ج۲ ص۴۰۱) اور اس راقم السطور نے اپنی گنہگار آنکھوں سے وہ مینار دیکھا ہے۔
چوتھی حدیث
حضرت عبداﷲ بن عمروؓ (المتوفی۶۳ھ) روایت کرتے ہیں کہ: ’’قال رسول اﷲﷺ یخرج الدجال فی امتی فیمکث اربعین لا ادری یوما او اربعین شہرا او اربعین عاما فیبعث اﷲ تعالیٰ عیسیٰ بن مریم علیہ السلام کانہ عروۃ بن مسعود فیطلبہ فیہلکہ (مسلم ج۲ ص۴۰۳، باب ذکر الدجال، مسند احمد ج۲ ص۱۶۶، مستدرک ج۴ ص۵۴۳، کنزالعمال ج۷ ص۲۵۸)‘‘ {آنحضرتﷺ نے فرمایا کہ میری امت میں دجال نکلے گا اور چالیس تک رہے گا۔ راوی کہتے ہیں کہ مجھے معلوم نہیں کہ