چالیس دن ہوںگے یا مہینے یا سال، اسی دور میں اﷲتعالیٰ حضرت عیسیٰ بن مریم علیہما السلام کو بھیجے گا۔ ان کا حلیہ جیسا کہ حضرت عروہؓ بن مسعود کا ہوگا اور وہ دجال لعین کو طلب کریںگے اور اس کو ہلاک کردیںگے۔}
دوسری روایت میں ہے کہ آنحضرتﷺ نے فرمایا کہ دجال چالیس دن تک زمین میں رہے گا۔ پہلا دن سال جتنا لمبا، دوسرا مہینے جتنا اور تیسرا ایک ہفتے جتنا لمبا ہوگا۔ حضرات صحابہؓ کرام نے پوچھا کہ مثلاً سال اور مہینہ اور ہفتہ جیسے لمبے دن میں صرف ایک ہی دن کی نمازیں پڑھنا ہوںگی؟ آپؐ نے فرمایا بلکہ ان دنوں میں سال اور ماہ اور ہفتہ کی نمازیں اوقات کا اندازہ لگا کر پڑھنا ہوںگی۔ (مسلم ج۲ ص۴۰۱) امام نوویؒ بعض محدثین کرامؓ کے حوالہ سے نقل کرتے ہیں کہ اس وقت شریعت کا یہی حکم ہوگا اور قیاس واجتہاد کا اس میں کوئی دخل نہیں۔ (محصلہ نووی شرح مسلم ج۲ ص۴۰۱) اوقات صلوٰت اگرچہ نمازوں کے لئے اسباب ہیں۔ مگر ظاہری اسباب ہیں، حقیقی سبب اﷲ تعالیٰ حکم اور امر ہے۔
پانچویں حدیث
حضرت مجمعؓ بن جاریہ الانصاری (المتوفی فی خلافت معاویہؓ تقریباً ۶۰ھ) فرماتے ہیں کہ: ’’سمعت رسول اﷲﷺ یقول یقتل ابن مریم الدجال بباب لد (ترمذی ج۲ ص۴۸، مسند احمد ج۳ ص۴۲۰)‘‘ {میں نے آنحضرتﷺ سے سنا آپؐ نے فرمایا کہ عیسیٰ بن مریم علیہما الصلوٰۃ والسلام دجال کو لد کے دروازہ پر قتل کریںگے۔}
بیت المقدس کے قریب ایک بستی ہے جس کا نام لد ہے۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام نازل ہونے کے بعد اس بستی کے دروازہ پر دجال لعین کو قتل کریںگے۔ جس کا منظر اس وقت کے موجودہ لوگ اپنی آنکھوں سے دیکھیں گے کہ مسیح ہدایت کے ہاتھوں مسیح ضلالت کانا دجال جعلی خدا اور مصنوعی نبی قتل ہوگا۔
چھٹی حدیث
حضرت ابو امامہ الباہلیؓ (صدیؓ بن عجلان المتوفی۸۶ھ) کی طویل حدیث میں یہ بھی ہے کہ آنحضرتﷺ نے دجال کے خروج اور قرب قیامت کی علامات بیان فرماتے ہوئے یہ بھی فرمایا کہ: ’’فبینما امامہم قد تقدم یصلی بہم الصبح اذ نزل علیہم عیسیٰ بن مریم اصبح فرجع ذالک الامام ینکص یمشی القہقری لیقدم عیسیٰ علیہ السلام یصلی فیضع عیسیٰ علیہ السلام یدہ بین کتفیہ ثم یقول لہ تقدم