عقیدہ پر بخوبی اطلاع ہو جائے گی اور وہ مجبور ہوکر حضرت عیسیٰ علیہ السلام پر ایمان لائیںگے۔ اگرچہ کتب تفسیر میں یہ تفسیر بھی موجود ومذکور ہے۔ مگر دلائل اور سیاق وسباق سے اس کی تائید نہیں ہوتی۔ اوّل اس لئے کہ نزع کی حالت کا ایمان، ایمان نہیں اور نہ عند اﷲ تعالیٰ اس کی قبولیت ہے۔ حالانکہ آیت کریمہ میں لام تاکید اوّل میں اور نون تاکید ثقلیہ آخر میں ہے۔ جس کا مطلب یہ ہے کہ وہ ضرور بہ ضرور ایمان لائیںگے اور اس ایمان سے ایسا ایمان مراد ہے جو عنداﷲ ایمان ہو اور مقبول بھی ہو اور مرتے وقت یہودی اور نصرانی کا ایمان ایمان ہی نہیں تو وہ اس لیؤمنن کا مصداق کیسے ہوسکتا ہے؟ وثانیا اس لئے کہ اﷲتعالیٰ کا ارشاد ہے۔ فمن شاء فلیؤمن یعنی ہر مکلف سے وہ ایمان مطلوب ہے جو اس کی مرضی اور مشیت سے ہو اور نزع کے وقت جب فرشتے سامنے ہوں تو اس وقت کا ایمان مجبوری کا ایمان ہوگا۔ جس کا شرعاً کوئی اعتبار نہیں ہے۔ وثالثاً اس لئے کہ قرآن کریم سے زیادہ فصاحت اور بلاغت والی کتاب دنیا میں موجود نہیں ہے۔ اگر موتہ کی ضمیر کتابی کی طرف راجع ہو تو آگے ’’ویوم القیٰمۃ یکون علیہم شہیدا‘‘ میں یکون میں ہو ضمیر یقینا حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی طرف راجع ہے۔ لہٰذا انتشار ضمائر لازم آئے گا کہ ایک ضمیر تو کتابی کی طرف راجع ہو اور دوسری حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی طرف جو فصاحت وبلاغت کے خلاف ہے۔ اس لئے یہی بات راجح اور متعین ہے کہ قبل موتہ میں ضمیر حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی طرف راجع ہے کہ جب حضرت عیسیٰ علیہ السلام آسمان سے نازل ہوںگے اور یہود ونصاریٰ کو جب اپنی غلطی کا اقرار واحساس ہوگا تو اپنے نزع سے پہلے ہی حضرت عیسیٰ علیہ السلام پر ایمان لائیںگے اور وہ ایمان، ایمان ہوگا اور مقبول ہوگا۔
۲… علامہ اندلسیؒ فرماتے ہیں: ’’والظاہر ان الضمیرین فی بہ وموتہ عائدان علی عیسیٰ علیہ السلام وھو سیاق الکلام المعنی ان من اہل الکتاب الذین یکونون فی زمان نزولہ روی انہ ینزل من السماء فی آخرالزمان فلا یبقی احد من اہل الکتاب الا لیؤمنن بہ حتیٰ تکون الملۃ واحدۃ وھی ملۃ الاسلام قالہ ابن عباسؓ والحسنؒ وابومالکؒ (البحر المحیط ج۳ ص۳۹۲)‘‘ {اور ظاہر یہی ہے کہ بہ اور موتہ میں دونوں ضمیریں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی طرف راجع ہیں اور سیاق کلام بھی اسی کو چاہتا ہے اور معنی یہ ہے کہ جو اہل کتاب حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے نزول کے وقت ہوںگے۔ ان میں سے کوئی ایک بھی ایسا نہ رہے گا جو ان پر ایمان نہ لائے اور احادیث میں مروی ہے کہ وہ آخر زمانہ میں نازل ہوںگے اور اہل کتاب میں سے کوئی بھی ان پر ایمان لائے بغیر نہیں