ہوںگے اور امام مہدی امام ہوںگے۔ وہ پیچھے ہٹ جائیںگے تاکہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام حضرت امام مہدی کو آگے کر کے ان کے اقتداء میں نماز پڑھیںگے اور فرمائیںگے کہ نماز آپ کے لئے قائم کی گئی تھی۔}
اور نیز علامہ آلوسیؒ فرماتے ہیں کہ: ’’وفی بعض الروایات انہ علیہ السلام ینزل علی ثنیۃ یقال لہا افیق بفاء وقاف بوزن امیر وھی ہنا مکان بالقدس الشریف (روح المعانی ج۲۵ ص۹۶)‘‘ {اور بعض روایات (مثلاً مسند احمد ج۴ ص۲۱۶، مستدرک ج۴ ص۴۷۸، مجمع الزوائد ج۷ ص۳۴۲ وغیرہ) میں ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام افیق فاء اور قاف کے ساتھ بروزن امیر کے ٹیلہ پر نازل ہوںگے اور یہ قدس شریف میں ایک جگہ ہے (جو سوق حمیدی میں جامع اموی کے مشرقی منارہ پر ہے۔ جس پر سفید مینار بنا ہوا ہے جس پر حضرت عیسیٰ علیہ السلام بوقت صبح نازل ہوںگے)}
۳… مشہور مفسر الحافظ ابوالفداء اسماعیلؒ بن کثیر القرشیؒ الدمشقیؒ (المتوفی ۷۷۴ھ) فرماتے ہیں: ’’وانہ لعلم للساعۃ ای امارۃ ودلیل علی وقوع الساعۃ قال مجاہدؒ وانہ لعلم للساعۃ ای آیۃ للساعۃ خروج عیسیٰ بن مریم علیہ السلام قبل یوم القیمۃ وھکذا روی عن ابی ہریرۃؓ وابن عباسؓ وابی العالیہؒ وابی مالکؓ وعکرمہؓ والحسنؒ وقتادۃؒ والضحاکؒ وغیرہم وقد تواترت الاحادیث عن رسول اﷲﷺ انہ اخبر بنزول عیسیٰ علیہ السلام قبل یوم القیٰمۃ اماما عادلا وحکما مقسطا (تفسیر ابن کثیر ج۴ ص۱۳۲،۱۳۳)‘‘ {اور بے شک وہ (عیسیٰ علیہ السلام) قیامت کی علامت ہے۔ یعنی قیامت کی آمد اور اس کے وقوع کی نشانی اور دلیل ہے۔ حضرت مجاہدؒ اس کی تفسیر میں فرماتے ہیں کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا قیامت کا دن برپا ہونے سے پہلے آنا قیامت (کے قرب) کی علامت اور نشانی ہے اور اسی طرح اس کی یہ تفسیر حضرت ابوہریرہؓ، حضرت ابن عباسؓ، حضرت ابوالعالیہؒ، حضرت ابومالکؒ، حضرت عکرمہؒ، حضرت حسنؒ، (بصری) حضرت قتادۃؒ اور حضرت ضحاکؒ (بن مزاحم) وغیرہم سے بھی مروی ہے اور آنحضرتﷺ سے متواتر احادیث کے ساتھ ثابت ہے کہ آپؐ نے قیامت سے پہلے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے امام عادل اور منصف حاکم بن کر نازل ہونے کی خبر دی ہے۔}
قرآن کریم کی ان آیات کریمات کے ہر ہر جملہ میں تاکیدی الفاظ کے ساتھ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے نزول اور آمد کا بالکل واضح ثبوت ہے اور پھر حضرت ابوہریرہؓ اور حضرت