الاحادیث بذلک (شرح الابیؒ علیٰ مسلم ج۱ ص۴۴۵، باب نزول عیسیٰ ابن مریم حاکما بشریعۃ نبینا)‘‘ {لامحالہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا نزول ہوگا۔ کیونکہ متواتر احادیث سے اس کا ثبوت ہے۔}
علامہ ابن رشد بھی حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے نزول کے بارے احادیث کو متواتر کہتے اور بتاتے ہیں۔
۲۰… العلامہ المحدث محمد بن جعفر الکتانیؒ (المتوفی۱۳۴۵ھ) تحریر فرماتے ہیں کہ: ’’وقد ذکروا ان نزول سیدنا عیسیٰ علیہ السلام ثابت بالکتاب والسنۃ والاجماع الیٰ قولہ والحاصل ان الاحادیث الواردۃ فی المہدی المنتظر متواترۃ وکذا الواردۃ فی الدجال وفی نزول سیدنا عیسیٰ بن مریم علیہ السلام (نظم المتناثر من الحدیث المتواتر ص۱۴۷)‘‘ {علماء اہل اسلام نے ذکر کیا ہے کہ سیدنا حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا نزول کتاب وسنت اور اجماع سے ثابت ہے۔ پھر فرمایا خلاصہ کلام یہ ہے کہ امام مہدی منتظر اور خروج دجال اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے نزول کی احادیث متواترہ ہیں۔}
۲۱… غیر مقلدین کے پیشوا قاضی شوکانیؒ (محمد بن علی الشوکانی المتوفی۱۲۵۰ھ) نے ایک مستقل رسالہ لکھا ہے۔ جس کا نام ’’التوضیح فی تواتر ماجاء فی المنتظر والمسیح‘‘ ہے۔ اس میں وہ لکھتے ہیں کہ: ’’فتقرر ان الاحادیث الواردۃ فی المہدی المنتظر متواترۃ والاحادیث فی الدجال متواترۃ والاحادیث الواردۃ فی نزول عیسیٰ بن مریم متواترۃ (عقیدۃ اہل الاسلام فی نزول عیسیٰ علیہ السلام ص۱۱، شیخ عبداﷲ بن الصدیق الغماریؒ)‘‘ {یہ بات ثابت ہوچکی ہے کہ امام مہدی منتظر کے بارے میں دجال لعین کے خروج کے متعلق اور حضرت عیسیٰ بن مریم علیہما الصلوٰۃ والسلام کے نزول اور آمد کے بارے احادیث متواترہ وارد ہیں۔}
۲۲… محقق الاحناف علامہ زاہد الکوثریؒ (المتوفی۱۳۷۲ھ) قرآن کریم کی چند آیات کی مفصل تفسیر کے بعد رقمطراز ہیں: ’’فظہر مما سبق ان نصوص القرآن الکریم وحدہا تحتم القول برفع عیسیٰ علیہ السلام حیا وبنزولہ فی آخر الزمان