اﷲتعالیٰ کی خصوصی نعمت اور احسان ہے کہ امام ابوحنیفہؒ کا اجتہاد نقل وعقل کے مسلمہ اصول وقواعد کے مطابق عین فطرت سلیمہ کے موافق ہے جو ’’فطرۃ اﷲ التی فطرالناس علیہا‘‘ کا مصداق ہے۔ اس لئے جو احکام قرآن وحدیث میں نہ ہوں گے اور ان میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو اجتہاد کرنے کی ضرورت پیش آئے گی تو وہ ان میں اجتہاد کریںگے اور ان کا اجتہاد اس اجتہاد کے مطابق ہوگا جو حضرت امام ابوحنیفہؒ نے اپنے دور میں کیا تھا۔ جس کو علمی طور پر توارد سے تعبیر کیا جاسکتا ہے اور یہ اﷲتعالیٰ کا بہت بڑا انعام واحسان ہے کہ غیر معصوم (امام ابوحنیفہؒ) کا اجتہاد معصوم (حضرت عیسیٰ علیہ السلام) کے اجتہاد کے موافق نکلے گا اور ہم جیسے تہی دست علم وعمل اور تقویٰ کو اسی لئے فقہ حنفی سے تعلق ومحبت ہے کہ اس میں پوشیدہ خوبیاں بے شمار ہیں۔
نقاب رخ سے ہر جانب شعایں پھوٹ نکلی ہیں
ارے او چھپنے والے حسن یوں پنہاں نہیںہوتا
۱۸… نواب صدیق بن حسن بن علی قنوجیؒ (المتوفی۱۳۰۷ھ) لکھتے ہیں کہ: ’’والاحادیث الواردۃ فی نزول عیسیٰ علیہ السلام متواترۃ (حجج الکرامہ ص۲۳۴)‘‘ {حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے نزول کے بارے احادیث متواترہ وارد ہیں۔}
غیر مقلدین حضرات کے بزرگ کو بھی کھلے لفظوں میں اقرار ہے کہ نزول مسیح علیہ السلام کی احادیث متواترہ ہیں۔ اگر بالفرض حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی حیات اور آسمان سے نزول کے متعلق نصوص قطعیہ اور اجماع امت نہ بھی ہوتا تب بھی ان کے نزول کا انکار احادیث متواترہ کے انکار کی وجہ سے کفر ہے۔
علامہ طاہرؒ بن الصلاح الجزائریؒ فرماتے ہیں کہ: ’’والمتواتر یکفر جاحدہ (توجیہ النظر ص۳۶، طبع مصر)‘‘ {متواتر حدیث کا منکر کافر ہوتا ہے۔}
اور حضرت مولانا سید محمد انور شاہ کشمیریؒ (المتوفی ۳؍صفر۱۳۵۲ھ) نے مرزائیوں کے خلاف مشہور مقدمہ، فیصلہ مقدمہ بہاولپور ص۲۴ میں اس کی تفصیل اور تصریح کی ہے کہ حدیث متواتر کا انکار کفر ہے۔
۱۹… علامہ ابوعبداﷲ الابیؒ (محمد بن خلیفہ الابی المالکیؒ المتوفی ۸۲۷ھ) الامام الفقیہ ابوالولید ابن رشد المالکیؒ (محمد بن احمد بن محمد بن احمد بن رشد القرطبی المالکیؒ المتوفی۵۹۵ھ) کے حوالہ سے نقل کرتے ہیں کہ: ’’ولا بد من نزول عیسیٰ علیہ السلام لتواتر