ان کو حاصل ہیں وہ مجھے حاصل نہیں ہیں۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام آنحضرتﷺ کے وفادار خلیفہ اور پیروکار اور نائب کی حیثیت سے نازل ہوکر شریعت محمدیہ (علیٰ صاحبہا الف الف تحیہ وسلام) کا نفاذ کریںگے۔ امام محقق محمد بن اسعد الصدیقی الدوانیؒ (المتوفی۹۰۸ھ) فرماتے ہیں کہ: ’’واما نزول عیسیٰ علیہ السلام ومتابعتہ لشریعۃ فھو مما یؤکد کونہ خاتم النبیین (الدوانیؒ علی العقائد العضدیہ ص۹۷)‘‘ {بہرحال حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا نازل ہوکر آنحضرتﷺ کی شریعت کی پیروی کرنا آپؐ کے خاتم النبیین ہونے کی تاکید کرتا ہے۔}
اور غیر منصوص احکام میں اجتہاد کریںگے۔ جیسا کہ مثلاً حضرت امام ابو حنیفہؒ وغیرہ ائمہ مجتہدین نے اجتہاد کیا ہے۔ گو ان کے اجتہاد کا تطابق، توافق اور توارد بقول حضرت مجدد الف ثانی شیخ احمد سرہندیؒ (المتوفی۱۰۲۴ھ) حضرت امام ابوحنیفہؒ کے اجتہاد سے ہوگا۔
حضرت مجدد الف ثانیؒ تحریر فرماتے ہیں کہ: ’’خواجہ محمد پارساؒ در رسالہ فصول ستہ نوشتہ است کہ حضرت عیسیٰ علی نبینا وعلیہ الصلوٰۃ والسلام بعد از نزول بمذہب امام ابی حنیفہؒ عمل خواہد کرد یعنی اجتہاد حضرت روح اﷲ موافق اجتہاد امام اعظمؒ بود، نہ آنکہ تقلید ایں خواہد کرد علی نبینا وعلیہ الصلوٰۃ والسلام کہ شان او علی نبینا وعلیہ الصلوٰۃ والسلام ازان بلند تراست کہ تقلید علماء امت فرماید (مکتوبات امام ربانی دفتر دوم حصہ ہفتم مکتوب نمبر۵۵ ص۱۴، طبع امرتسر وطبع مطبع نامی نول کشور ج۲ ص۱۰۷)‘‘ {حضرت خواجہ محمد پارساؒ نے رسالہ فصول ستہ میں لکھا ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام علیٰ نبینا الصلوٰۃ والسلام نازل ہونے کے بعد حضرت امام ابوحنیفہؒ کے فقہی مذہب کے موافق عمل کریںگے۔ یعنی حضرت عیسیٰ روح اﷲ علیہ الصلوٰۃ والسلام کا اجتہاد امام اعظم ابو حنیفہؒ کے اجتہاد کے مطابق ہوگا۔ نہ یہ کہ وہ امام ابوحنیفہؒ کی تقلید کریںگے۔ (معاذ اﷲ تعالیٰ) کیونکہ حضرت عیسیٰ علیہ وعلیٰ نبینا الصلوٰۃ والسلام کی شان اس سے بہت ہی بلند ہے کہ وہ ا مت کے علماء میں سے کسی امام کی تقلید کریں۔}